’سفید فام بیوہ‘ نیروبی حملے میں ’مطلوب‘
27 ستمبر 2013انٹرپول نے برطانوی شہری سمانتھا لیوتھویٹ کی گرفتاری کے وارنٹ کینیا کی درخواست پر جمعرات کو جاری کیے۔ ریڈ نوٹس کے مطابق تین بچوں کی یہ ماں دھماکا خیز مواد رکھنے اور دسمبر 2011ء میں مجرمانہ کارروائیوں کے لیے کینیا کو مطلوب ہے۔
انٹرپول نے گرفتاری کے نوٹس کے ساتھ لیوتھویٹ کی چار رنگین تصاویر بھی جاری کی ہیں۔ اس بین الاقوامی پولیس ایجنسی کے مطابق کینیا کے حکام چاہتے ہیں کہ نہ صرف ان کا خطہ بلکہ پوری دنیا اس عورت کے خطرے سے آگاہ رہے۔
اس نوٹس میں کہا گیا کہ قبل ازیں وہ جنوبی افریقہ کا جعلی پاسپورٹ رکھنے کے الزام پر کینیا میں ہی مطلوب تھی۔ برطانیہ کی میٹروپولیٹن پولیس اور دفتر خارجہ نے یہ کہتے ہوئے اس حوالے سے بیان سے انکار کر دیا ہے کہ یہ انٹرپول اور کینیا کے حکام کا معاملہ ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس نوٹس میں رواں ہفتے کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے ایک شاپنگ سینٹر پر حملے کا ذکر نہیں کیا گیا۔ تاہم اس کے خلاف وارنٹ ذرائع ابلاغ میں ان وسیع تر قیاس آرائیوں کے بعد سامنے آیا جن میں نیروبی کے مال پر حملے میں اس کے ممکنہ کردار کی بات کی گئی تھی۔
کینیا کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ایک برطانوی خاتون حملہ آوروں میں شامل تھی تاہم صدر اوہورو کنیاٹا نے بعدازاں کہا تھا کہ اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی۔
صومالیہ کے اسلام پسند گروہ الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی جس میں کم از کم 72 افراد ہلاک ہوئے۔ اس دوران شاپنگ کمپلکس کو بھی نقصان پہنچا۔ شدت پسندوں نے نیروبی میں ویسٹ گیٹ مال پر ہفتے کو دھاوا بول دیا تھا۔
سکیورٹی فورسز نے چار روز تک شاپنگ سینٹر کا محاصرہ کیے رکھا جس میں شدت پسندوں نے متعدد افراد کو یرغمال بنایا ہوا تھا۔ کینیا کی فورسز نے حملہ آوروں پر منگل کو قابو پایا۔
الشباب نے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ حملہ کینیا کی جانب سے صومالیہ میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن میں حصہ لینے کے ردِ عمل میں کیا گیا۔
انتیس سالہ لیوتھویٹ نے لندن میں سات جولائی 2005ء کے حملوں میں ملوث چار خود کش حملہ آوروں میں سے ایک جرمین لنڈسے سے شادی کی تھی۔ اس نے اسلام قبول کر لیا تھا۔