سلیم شہزاد کے قتل میں ملوّث نہیں، آئی ایس آئی
2 جون 2011مبصرین کے مطابق آئی ایس آئی کا اس طرح کے کسی معاملے میں بیان دینا خاصا غیر معمولی ہے۔ آئی ایس آئی کے ایک افسر نے پاکستانی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سلیم شہزاد کے قتل کو آئی ایس آئی کو بدنام کرنے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
آئی ایس آئی کے افسر کا کہنا تھا کہ سلیم شہزاد کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں اور جب تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آ جاتا میڈیا کی جانب سے اس طرح کی الزام تراشی غیر پیشہ وارانہ ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی صحافی اور اسلام آباد میں ’ایشیا ٹائمز آن لائن‘ کے بیورو چیف سلیم شہزاد کو چند روز قبل نامعلوم افراد نے اسلام آباد سے اغوا کر لیا تھا۔ بعد ازاں ان کی لاش پاکستانی شہر منڈی بہاؤ الدین سے ملی تھی۔ ہیومن رائٹس واچ کے محقّق علی دایان حسن کے مطابق سلیم شہزاد نے اپنے اغوا سے چند روز قبل ان سے کہا تھا کہ پاکستان کے خفیہ اداروں کی جانب سے ان کو دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ سلیم شہزاد نے حال ہی میں پاکستان کے نیوی اہلکاروں اور القاعدہ کے درمیان تعلقات کے بارے میں ایک رپورٹ تحریر کی تھی۔
پاکستانی صحافیوں نے بدھ کے روز ملک بھر میں سلیم شہزاد کے قتل کے خلاف مظاہرے کیے۔
دوسری جانب امریکی وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن نے سلیم شہزاد کے اغوا اور قتل کی بھرپور انداز میں مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ، ’سلیم شہزاد نے اپنی رپورٹنگ کے ذریعے دہشت گردی اور انٹیلجنس کے ان امور کو اجاگر کیا جو پاکستان کے استحکام کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔‘ ہلیری کلنٹن نے پاکستانی حکّام کی جانب سے شہزا دکے قتل کی تحقیقات شروع کرنے کا خیر مقدم کیا۔
دریں اثناء سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر عاصمہ جہانگیر نے بھی سلیم شہزاد کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ان کے مقدمے کے سلسلے میں مفت قانونی معاونت مہیا کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کا اپنا فرض پورا کرے جبکہ خفیہ ایجنسیوں کے حوالے سے قانون سازی کی جائے اور پھر اس پر سختی سے عملدرآمد بھی کیا جائے تا کہ اس تاثر کو ختم کیا جا سکے کہ خفیہ ادارے شہریوں کی ہلاکت اور اغوا میں ملوث ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد