سونے کا 100 کلوگرام وزنی سکّہ برلن میوزیم سے چوری
27 مارچ 20172007ء میں جاری ہونے والا ایک ملین ڈالر کا یہ سکّہ خالص سونے سے بنا ہوا ہے تاہم اس کے تیاری میں استعمال ہونے والے انتہائی خالص سونے کی وجہ سے اس کی اصل مالیت چار ملین ڈالر بنتی ہے۔
اس طلائی سکّے کا قُطر تریپن سینٹی میٹر، موٹائی تین سینٹی میٹر اور وزن ایک سو کلوگرام ہے۔ اپنے اندر استعمال ہونے والے انتہائی خالص سونے کی وجہ سے یہ سکّہ گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈز میں شامل ہے۔
میوزیم کے ترجمان مارکُس فار نے کہا، ’یہ سکّہ گزشتہ رات چُرا لیا گیا، وہ غائب ہو چکا ہے‘۔ فار نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ یہ سکّہ ایک نجی ذخیرے سے مستعار لیا گیا تھا۔
پولیس کے ترجمان اسٹیفان پیٹرسن نے بتایا کہ چور ایک سیڑھی کے ذریعے علی الصبح ساڑھے تین بجے کے قریب ایک کھڑکی کے راستے میوزیم میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ میوزیم میں داخل ہونے کے بعد اُنہوں نے ایک الماری کے آگے لگے بلّٹ پروف شیشے کو توڑا اور پولیس کے آنے سے پہلے پہلے یہ سکّہ لے کر فرار ہو گئے۔ چوری کے لیے استعمال ہونے والی سیڑھی بعد ازاں قریبی ریلوے پٹڑی پر پڑی ملی تھی۔
پولیس ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ آیا واردات کی کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی پولیس کو ملی ہے۔ پولیس ترجمان نے البتہ یہ ضرور کہا کہ غالباً ایک سے زیادہ چور اس واردات میں ملوث تھے۔ آیا چوری کے وقت میوزیم کے اندر کوئی پہریدار بھی موجود تھے، اس حوالے سے بھی کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔ آرٹ کے نمونوں کی چوری میں مہارت رکھنے والے سراغ رسانوں نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
اس سکّے کی ایک جانب ملکہ الزبتھ کی شبیہ بنی ہوئی ہے جبکہ دوسری طرف مَیپل کا پتہ بنا ہوا ہے، جو کہ کینیڈا کا قومی نشان بھی ہے۔ رائل کینیڈین مِنٹ کی جانب سے یہ سکّہ 2007ء میں جاری کیا گیا تھا اور برلن کے بوڈے میوزیم کو مستعار دیا گیا تھا، جہاں یہ دسمبر 2010ء سے ایک نمائش کا حصہ تھا۔
برلن کے بوڈے میوزیم میں نادر و نایاب سکّوں کا ذخیرہ دنیا میں اپنی نوعیت کے بڑے ذخیروں میں سے ایک ہے اور اس میں پانچ لاکھ چالیس ہزار سے زیادہ آئٹمز موجود ہیں۔