سپورٹس واشنگ کیا ہے؟
16 جون 2023پہلی بات تو یہ کہ سپورٹس واشنگ ہے کیا؟ یہ اصطلاح کسی ملک یا تنظیم کی جانب سے اپنا امیج یا تشخص بہتر بنانے کے لیے کسی ٹیم یا کھیلوں کے کسی ایونٹ میں بھاری سرمایہ کاری کرنا ہے۔ اس کے لیے سپانسرشپ یا تو سرکاری تنظیموں سے لی جاتی ہے یا قومی سرمایے سے یا پھر مختلف ٹیموں، کلب اور کھیلوں کی تنظیموں کی اکیویٹی حاصل کی جاتی ہے۔
یورپی ممالک کا یہ دوغلہ پن سمجھ سے بالاتر ہے
فیکٹ چیک: قطر میں ورلڈ کپ کی خاطر کتنے افراد ہلاک ہوئے؟
دو ہزار دس سے عالمی سطح پر چین، روس اور سعودی عرب اور قطر جیسی خلیجی ریاستوں نے کھیلوں کے شعبے میں بھاری سرمایہ کاری کی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس انداز کی سرمایہ کاری اصل میں ان ممالک میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔
سپورٹس واشنگ کی مثالیں
انسانی حقوق کے ایک تھنک ٹینک فیئر اسکوائر کے ڈائریکٹر نکولاس مک گیہن نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا، ''سپورٹس واشنگ کوئی نئی شے نہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا، ''آپ رومن دور تک پیچھے چلے جائیں۔ کھیلوں کو ہمیشہ سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ کھیل ایک طاقت ور آلہ ہے اور اسے کسی بھی مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘‘
سپورٹس واشنگ کی اصطلاح سے بھی برسوں پہلے انیس سو تیس کی دہائی میں نازی جرمی اور فاشسٹ اٹلی نے کھیلوں کے ایونٹس منعقد کروائے، جنوبی افریقہ میں نسل پسند حکومت کے وقت ٹینس کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔
موجودہ صدی میں چین، روس اور مشرق وسطیٰ کی ریاستوں کی کھیلوں کے شعبے میں دلچسپی اور سرمایہ کاری اس اصطلاح کے ساتھ جوڑی جاتی ہے۔ انیس دو دس میں فٹ بال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا نے دو ہزار اٹھارہ کے فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی روس اور دو ہزار بائیس کے عالمی کپ فٹ بال مقابلوں کی میزبانی قطر کو دینے کا اعلان کیا۔ دوسری جانب عالمی اولمپک کمیٹی کی 'سیاسی غیرجانبداری‘ کی پوزیشن اس وقت تنقید کی زد میں آئی جب روس کو سن 2014 اور چین کو 2022 کے سرمائی اولمپکس کی میزبانی دی گئی۔
کھیلوں کی مارکیٹ پر اثرات
اس طرح مشرق وسطیٰ کی ریاستوں نے متعدد یورپی کلپ اپنے قبضے میں لے لیے، ان میں مانچسٹر سٹی پر سن 2008 میں ابوظہبی کی ملکیت اور پیرس سینٹ گرمین پر سن 2011 میں قطر کی ملکیت شامل ہے۔ حال ہی میں نیوکاسل یونائیڈ نے سعودی عرب کے فنڈس کو کنسورشیم میں شامل کیا ہے۔
سپورٹس واشنگ کا ایک منفی پہلو یہ ہے کہ کھیل کا مارکیٹس اب بھدی ہو گئی ہیں۔ مثال کے طور پر فٹ بال پلیئر نیمار کو پی ایس جی نے دو سو تیس ملین ڈالر میں خریدا، اسی طرح سعودی فٹ باک کلب نے مشہور زمانہ فٹ بالر کرسٹیانو رونالڈو کو دو سو ملین ڈالر سالانی تنخواہ پر حاصل کیا، اسی طرح کریم بینزما کو ایک سو سات ملین ڈالر میں حاصل کیا گیا۔
گولف میں بھی سعودی عرب نے بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ سن 2022 میں سعودی حمایت یافتہ ایک آئی وی گولف انٹرنیشنل سیریز میں بھاری معاوضے دے کر فل مکلسن اور بروک کوپیکا کو شامل کر لییا گیا اور یوں انہیں پی جی اے جیسے اہم ٹور سے دور رکھا گیا۔
ع ت، ا ا (ڈاوس فان اوپڈورپ)