سینکڑوں ایرانیوں کی بغداد کے نواح میں منتقلی
18 فروری 2012منتقلی سے پہلے عراق میں یہ جلاوطن ایرانی باشندے شمال مغربی عراق میں کیمپ اشرف میں مقیم تھے جہاں رہتے ہوئے انہیں قریب تین عشرے ہو گئے تھے۔ عراق میں مقیم تہران کی موجودہ حکومت کے مخالف ان ایرانی باغیوں کی کل تعداد تین ہزار تین سو سے بھی زیادہ بنتی ہے۔ ان میں سے آج ہفتے کے دن 400 کے قریب مجاہدین کو عراقی دارالحکومت کے نواح میں ایک ایسے فوجی اڈے پر منتقل کر دیا گیا جو اب استعمال میں نہیں ہے۔
ان افراد نے اب اس امید کا اظہار بھی کیا ہے کہ عراقی حکومت مستقبل میں انہیں پر امن انداز میں عراق سے رخصتی کی اجازت دے دے گی۔ شمال مغربی عراق میں کیمپ اشرف سے ان سینکڑوں ایرانیوں کی منتقلی عراقی حکومت کے دباؤ کے نتیجے میں عمل میں آئی۔ گزشتہ برس اپریل میں عراقی حکومت نے اپنے فوجی دستوں کے ذریعے اس کیمپ میں ایک باقاعدہ آپریشن بھی کیا تھا جس دوران مسلح مزاحمت کرنے والے ایسے کم از کم 34 جلاوطن ایرانی باغی ہلاک بھی ہو گئے تھے۔
ان ایرانی جلاوطن باشندوں کی منتقلی کے عمل کی اقوام متحدہ کی طرف سے بھی حمایت کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے تعاون سے ان افراد کے پہلے گروپ کو آج بغداد کے نواح میں کیمپ لبرٹی نامی سابقہ فوجی اڈے پر اس لیے بھیجا گیا کہ وہاں ان کی اسکریننگ کی جا سکے۔ وہاں قیام کے دوران یہ طے کیا جائے گا کہ ان ایرانی باغیوں میں سے کتنے اس بات کے اہل ہیں کہ انہیں سیاسی پناہ کے لیے دوسرے ملکوں میں بھیج دیا جائے تاکہ انہیں تہران حکومت کی ممکنہ انتقامی کارروائیوں کے باعث جان کے کوئی خطرات لاحق نہ ہوں۔
مجاہدین خلق کے اس پہلے گروپ کی کیمپ اشرف سے کیمپ لبرٹی منتقلی کے عمل میں طے شدہ پروگرام کے برعکس کافی تاخیر بھی ہوئی۔ پھر جب یہ عمل شروع ہوا تو پہلے پورے ایک دن تک عراقی فوجیوں نے ان کی کیمپ اشرف میں تلاشی لی۔ بعد ازاں کیمپ لبرٹی میں داخلے سے پہلے بھی ان کی مکمل تلاشی لی گئی تاکہ وہ کسی بھی صورت میں مسلح نہ ہوں۔
ان ایرانی جلاوطن باشندوں نے قریب تین عشرون تک قیام کے عرصے میں کیمپ اشرف کو تقریباً ایک ایرانی شہر بنا دیا تھا جہاں انہوں نے اپنے گھر تعمیر کرنے کے علاوہ کئی پارک اور ایک یونیورسٹی بھی قائم کر لی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ وہ عراقی حکومت کے دباؤ کے باوجود وہاں سے انخلا پر آمادہ نہ تھے اور پچھلے سال بغداد حکومت کو وہاں مسلح فوجی آپریشن کرنا پڑا تھا۔ اس کیمپ کے رہائشیوں کا اس کیمپ سے باہر کے عراقی معاشرے کے ساتھ رابطہ نہ ہونے کے برابر تھا۔ اسی دوران بغداد میں عراقی وزیر اعظم نوری المالکی کے ایک ترجمان نے آج کہا کہ عراق میں ان ایرانی جلاوطن باشندوں کا قیام غیر قانونی ہے اور ان کی کیمپ لبرٹی میں منتقلی کا عمل انہیں بیرون ملک بھجوانے کے عمل کا پہلا مرحلہ ہے۔
المالکی کے میڈیا ایڈوائزرعلی الموسوی کے بقول ان ایرانیوں کو کیمپ لبرٹی میں بھجوانا عراق میں ان کی موجودگی کے مسئلے کے حل کی طرف پہلا مثبت قدم ہے۔ انہوں نے بھی اس امر کی تصدیق کی کہ بغداد کی خواہش ہے کہ یہ ایرانی باشندے عراق سے کسی تیسرے ملک چلے جائیں۔ مجاہدین خلق ایران میں اسلام پسند حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں اور تہران حکومت انہیں دہشت گرد قرار دیتی ہے۔ ان مجاہدین کی عراق میں موجودگی شروع سے ہی عراق اور ایران کے درمیان کھچاؤ کا سبب بنتی رہی ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت : شادی خان سیف