سیکیورٹی میں نقائص ’ناقابل قبول‘: اوباما
30 دسمبر 2009ایک طرف امریکی صدرباراک اوباما نےناکام ڈیٹرائٹ حملےکی کوشش کو سیکیورٹی سسٹم کی ناکامی قراردیا ہے تو دوسری طرف اس حملے میں مبینہ طور پریمن کا تعلق نکلنے سے ذرائع ابلاغ میں کہا جا رہا ہے کہ صنعاء اور واشنگٹن مشترکہ طور پر یمن میں قائم القاعدہ کے مبینہ ٹھکانوں پرممکنہ حملوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
امریکی صدر باراک اوباما نے امریکی طیارہ تباہ کرنے کی حالیہ ناکام سازش کی مکمل تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہےکہ ایسی غلطیاں ’ناقابل قبول‘ ہیں۔ اپنے ایک عوامی خطاب میں اوباما نے کہا کہ امریکہ کو ایسی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے سیکیورٹی نظام میں موجود نقائص کو فوری طور پر درست کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک اس سازش میں ملوث ذمہ داروں کا پتہ نہیں چلایا جاتا اور ان کا احتساب نہیں کیا جاتا۔
نائجیریا کے تیئیس سالہ شہری عمر فاروق عبدالمطلب نےکرسمس کے روز امریکہ کی نارتھ ویسٹ ایئرلائنزکی ڈیٹرائٹ جانے والی پرواز کو تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ بعد ازاں القاعدہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کی طرف سے یمن پر ان کے ساتھیوں پر حملوں کے جواب میں یہ منصوبہ بنایا گیا تھا۔
کرسمس کی تعطیلات پر ہوائی میں موجود امریکی صدرنےاپنے نشریاتی خطاب میں یہ بھی کہا، وہ جاننا چاہتے ہیں کہ عمر فاروق کے والد کی طرف سے پہلے ہی باخبر کر دینے کے باوجود عمر فاروق کے امریکہ داخل ہونے پر پابندی عائد کیوں نہیں کی گئی۔ اس واقعہ کی مکمل تحقیقات جمعرات تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔
یمن میں عمرفاروق کے قیام کی بناء پر، مبینہ طورپرامریکی حکام یمن میں چھپے انتہا پسندوں پر توجہ زیادہ مرکوزکررہے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی فوج ، یمنی حکام کے ساتھ مل کر یمن میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے سلسلےمیں ممکنہ اہداف کا جائزہ لے رہی ہے۔ بدھ کے دن ہی یمنی حکومت نے مغربی ممالک سے مدد مانگی ہے تاکہ وہ یمن میں پناہ لئے ہوئے القاعدہ کے کارکنان کے خلاف کارروائی کر سکیں۔
یمن کے وزیر خارجہ ابو بکر عبداللہ الکربی نے ایک نشریاتی ادارےکو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ملک سے انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے انہیں مناسب عسکری تعاون درکار ہے۔ انہوں نے کہا:’’یمن پر عزم ہے اور اس کے پاس اہلیت ہے۔ میرے خیال میں ہمارے انسداد دہشت گردی کے محکمے میں اگر کوئی کمی ہے تو وہ مغربی ممالک کے تعاون سے دور کی جا سکتی ہے۔ اپنی اہلیت کو بہتر بنانے کے لئے ہمیں تربیت اور انتظامی حوالے سے مدد کی ضرورت ہے۔‘‘
یمنی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ یمن میں دو سو سے لے کر تین سو تک انتہا پسند پناہ لئے ہوئے ہیں۔ یمن کے ایک اعلیٰ فوجی افسر نے خبر رساں ادارے AFP کو بتایا ہے کہ مغربی ممالک سے عسکری مدد ضرور لی جائے گی تاہم یمن کی سرحدوں کے اندرعسکری کارروائی صرف یمنی افواج ہی کریں گی۔
دوسری طرف ڈیٹرائٹ طیارہ سازش کے بعد اب یورپی ممالک میں بھی ہوائی اڈوں پر سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ بالخصوص امریکہ جانے والی پروازوں کے لئے خصوصی حفاظتی انتظامات کئے جا رہے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی